کتاب: تقویٰ کا نور اور گناہوں کی تاریکیاں - صفحہ 164
مطلب یہ ہے کہ گناہ ان(مذکورہ)آٹھ امور میں ملوث ہونے نیز ’’مصیبت کی سختی ‘بدبختی کا شکار ہونے‘برے فیصلے اور دشمنوں کی شماتت‘‘[1] اسی طرح ’’اللہ کی نعمت کے زائل ہونے‘اس کی عافیت کے پلٹ جانے‘اس کے عذاب کے اچانک آجانے اوراس کی تمام ناراضگیوں ‘‘ [2] سے دوچار ہونے کا قوی ترین سبب ہیں۔
(۶) دنیا میں دل کو اللہ سے روکتا ہے،اور سب سے بڑا حجاب قیامت کے دن ہوگا،جیساکہ اللہ عزوجل کا ارشاد ہے:
﴿كَلَّا ۖ بَلْ ۜ رَانَ عَلَىٰ قُلُوبِهِم مَّا كَانُوا يَكْسِبُونَ﴿١٤﴾كَلَّا إِنَّهُمْ عَن رَّبِّهِمْ يَوْمَئِذٍ لَّمَحْجُوبُونَ﴾[3]
[1] متفق علیہ،بروایت ابو ہریرہ رضی اللہ عنہ: صحیح بخاری،کتاب الدعوات،باب التعوذ من جھد البلاء،۷/۱۹۹،حدیث نمبر:(۶۳۴۷)وصحیح مسلم،کتاب الذکر والدعاء،باب فی التعوذ من سوء القضاء و درک الشقاء وغیرہ،۴/۲۰۸۰،حدیث نمبر:(۲۷۰۷)۔
[2] صحیح مسلم،کتاب الذکر والدعاء،۴/۲۰۹۷،حدیث نمبر:(۲۷۳۹)،نیز دیکھئے: الجواب الکافی،لابن القیم،ص۱۰۴۔
[3] سورۃ المطففین: ۱۴،۱۵۔