کتاب: تقویٰ کا نور اور گناہوں کی تاریکیاں - صفحہ 16
عذاب سے بچا جائے اور اس کی ذات اس لائق ہے کہ ایسا عمل کیا جائے جو اس کی بخشش تک پہنچانے کا سبب ہو۔[1]
تقویٰ کی اصل(اصطلاحی تعریف):
تقویٰ کی اصل یہ ہے کہ بندہ اپنے اورجس چیز سے وہ ڈرتا اور خوف کھاتا ہے اس کے درمیان بچاؤ کا ایک ذریعہ بنا لے،چنانچہ بندے کا اپنے رب سے تقویٰ یہ ہے کہ بندہ اپنے اور اپنے رب کے غیظ وغضب ‘ ناراضگی اور عذاب کے خوف کے درمیان بچاؤ کا ایک ایسا ذریعہ بنا لے جو اسے اللہ کے عذاب سے محفوظ رکھے،اور وہ اللہ کے احکام کی بجا آوری اور اس کی نافرمانی سے اجتناب ہے۔[2]
اس سے معلوم ہوا کہ تقویٰ کی حقیقت جیسا کہ طلق بن حبیب رحمہ اللہ نے فرمایا ہے یہ ہے کہ:’’آپ اللہ کی روشنی میں،اس کے ثواب کی امید
[1] دیکھئے: لسان العرب،از ابن منظور،باب یاء‘ فصل واؤ،مادہ’’وقي‘‘،۱۵/۴۰۲،القاموس المحیط،باب یاء،فصل واؤ،مادہ ’’وقي‘‘ ص۱۷۳۱۔
[2] جامع العلوم والحکم،از ابن رجب،۱/۳۹۸،نیز دیکھئے: جامع البیان عن تاویل آی القرآن،از ابن جریر،۲/۱۸۱۔