کتاب: تقویٰ کا نور اور گناہوں کی تاریکیاں - صفحہ 152
کے ساتھ کوئی گناہ صغیرہ نہیں ہوتا۔ (۲) گناہ کو معمولی اور حقیر سمجھنا: چنانچہ اماں عائشہ صدیقہ رضی اللہ عنہا سے مروی ہے‘ وہ بیان کرتی ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے مجھ سے فرمایا: ’’ يا عائشةُ إيّاكِ ومحقراتِ الأعمالِ فإنَّ لها مِنَ اللّٰہِ طالِبًا ‘‘[1] اے عائشہ! حقیر اعمال(چھوٹے گناہوں)سے بچو‘ کیونکہ اللہ کی جانب سے اس کا ایک طلب کرنے والا(نگراں)ہے۔ سہل بن سعد رضی اللہ عنہ سے روایت ہے ‘ وہ بیان کرتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ’’ إيّاكم ومُحَقَّراتِ الذنوبِ،كقومٍ نَزَلوا في بطنِ وادٍ،فجاءَ ذا بعُودٍ،وجاء ذا بعُودٍ،حتى أنْضَجوا خُبزَتَهم،
[1] سنن ابن ماجہ،کتاب الزھد،باب ذکر الذنوب،۲/ ۱۴۱۷،حدیث نمبر:(۴۲۴۳)،ومسند احمد،۶/۷۰،اس حدیث کو علامہ شیخ البانی نے صحیح سنن ابن ماجہ(۲/۴۱۶)اور سلسلۃ الاحادیث الصحیحہ(حدیث نمبر: ۵۱۳ و ۲۷۳۱)میں صحیح قرار دیا ہے۔