کتاب: تقویٰ کا نور اور گناہوں کی تاریکیاں - صفحہ 150
سات مہلک چیزوں سے بچو،صحابۂ کرام نے عرض کیا : اے اللہ کے رسول صلی اللہ علیہ وسلم وہ کیاہیں ؟،فرمایا: اللہ کے ساتھ شرک،جادو،اللہ کی حرام کردہ جان کو ناحق قتل کرنا،سود کھانا،یتیم کا مال کھانا،جنگ کے روز پیٹھ پھیر کر بھاگنا اور پاکباز،بھولی بھالی مومنہ عورتوں پر تہمت لگانا۔
کبیرہ گناہ کی تعریف اور اس کی تعداد کے سلسلہ میں اختلاف ہے‘ چنانچہ کہا گیا ہے کہ : یہ چار ہیں،اور کہا گیا ہے کہ: سات ہیں،اور کہا گیا ہے کہ: نو ہیں،اورکہا گیا ہے کہ: گیارہ ہیں،اور کہا گیا ہے کہ: یہ ستر ہیں،اور بیان کیا جاتا ہے کہ ایک شخص نے حضرت عبد اللہ بن عباس رضی اللہ عنہ سے پوچھا کہ کبیرہ گناہ کتنے ہیں ‘ کیا یہ سات ہیں ؟ تو انھوں نے فرمایا: ان کا سات کے بجائے ستر ہونا زیادہ قریب ہے‘ ہاں مگر استغفار کے ساتھ کوئی گناہ کبیرہ نہیں ہوتا اور اصرار(ہمیشگی)کے ساتھ کوئی گناہ صغیرہ نہیں رہتا۔[1]
[1] جامع البیان عن تاویل آی القرآن للطبری،۸/۲۴۵،حدیث نمبر:(۹۲۰۷)،نیز کبائر کی تعداد کے لئے مذکورہ مرجع کا ۸/۲۳۳ تا ۲۵۸،اور فتح الباری لابن حجر(۱۲/۱۸۳)ملاحظہ کریں۔