کتاب: تقویٰ کا نور اور گناہوں کی تاریکیاں - صفحہ 149
رمضان تک درمیان میں سرزد ہونے والے گناہوں کا کفارہ ہیں ‘ بشرطیکہ کبیرہ گناہوں سے اجتناب کیا جائے،اور ایک دوسری روایت میں ہے کہ :جب تک کبیرہ گناہوں کا ارتکاب نہ کیا جائے۔
ابو ہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے،وہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم سے روایت کرتے ہیں کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:
’’ اجْتَنِبُوا السَّبْعَ المُوبِقاتِ قالوا: يا رَسُولَ اللّٰہِ،وَما هُنَّ؟ قالَ: الشِّرْكُ باللّٰہِ،والسِّحْرُ،وَقَتْلُ النَّفْسِ الَّتي حَرَّمَ اللّٰہُ إِلّا بالحَقِّ،وَأَكْلُ الرِّبا،وَأَكْلُ مالِ اليَتِيمِ،والتَّوَلِّي يَومَ الزَّحْفِ،وَقَذْفُ المُحْصَناتِ المُؤْمِناتِ الغافِلاتِ ‘‘[1]
[1] متفق علیہ: صحیح بخاری،کتاب الوصایا،باب قول اللہ تعالی:{إن الذین یأکلون أموال الیتامی ظلماً إنما یأکلون فی بطونھم ناراً و سیصلون سعیراً}،۳/۲۵۶،حدیث نمبر:(۲۷۶۶)ومسلم کتاب الایمان،باب بیان الکبائر وأکبرھا،۱/۹۲،حدیث نمبر:(۸۹)۔