کتاب: تقویٰ کا نور اور گناہوں کی تاریکیاں - صفحہ 133
دل(روح)کونقصان پہنچتاہے،ایسی خوشی نامبارک ہو جس کا انجامِ کار نقصان اور خسارہ ہو۔
(۲)دل کی دھڑکن: دل کی دھڑکنوں کا معاملہ بہت سنگین ہے ‘ کیونکہ یہ دھڑکنیں خیر و شر کی بنیاد ہیں ‘ انہی سے ارادے‘ سوچ اور عزائم پیدا ہوتے ہیں ‘ جو شخص اپنی دھڑکنوں کی نگرانی کرتا ہے وہ اپنے نفس کی نکیل کا مالک ہوتا ہے اور اپنی خواہش نفس پر غلبہ پالیتا ہے اور جو دھڑکنوں کو معمولی سمجھتا ہے تو دھڑکنیں اسے تباہیوں میں ڈال دیتی ہیں۔
محمود دھڑکنوں کی کئی قسمیں ہیں جن کا دار ومدار مندرجہ ذیل چار اصولوں پر ہے:
۱- وہ دھڑکنیں جن سے بندہ اپنے دنیوی منافع حاصل کرتا ہے۔
۲- وہ دھڑکنیں جن سے بندہ اپنے دنیوی نقصانات دورکرتا ہے۔
۳- وہ دھڑکنیں جن سے بندہ اپنے اخروی مصالح(فوائد)حاصل کرتاہے۔
۴- وہ دھڑکنیں جن سے بندہ اپنے اخروی نقصانات دور کرتا ہے۔