کتاب: تقوی، اہمیت،برکات اور اسباب - صفحہ 77
ایسے شخص کی دعاؤں کی قبولیت پر حدیث شریف کے الفاظ مبارکہ : ’’ وَإِنْ سَأَلَنِيْ لَأُعْطِیَنَّہُ وَلَئِنْ اسْتَعَاذِنِيْ لَأُعِیْذَنَّہُ۔‘‘ [اور اگر اس نے مجھ سے سوال کیا، تو میں اس کو ضرور عطا کروں گا اور اگر اس نے مجھ سے پناہ طلب کی، تو ضرور اس کو پناہ دوں گا] بھی دلالت کرتے ہیں۔ حضرت ابو امامہ رضی اللہ عنہ کی حدیث میں ہے: ’’ وَإِذَا اسْتَنْصَرَبِيْ نَصَرْتُہُ۔‘‘ [1] [اور جب وہ مجھ سے مدد طلب کرتا ہے ، تو میں اس کی مدد کرتا ہوں۔] ۳: آسمان اور زمین والوں کی محبت: امام بخاری اور امام مسلم نے حضرت ابو ہریرہ رضی اللہ عنہ کے حوالے سے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم سے روایت نقل کی ہے، کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ’’ إِذَا أَحَبَّ اللّٰہُ عَبْدًا نَادٰی جِبْرِیْلَ: ’’ إِنَّ اللّٰہَ یُحِبُّ فُلاَنًا فَأَحِبُّوْہُ۔ ‘‘ فَیُحِبُّہُ جِبْرِیْلُ، فَیُنَادِي جِبْرِیْلُ فِيْ أَھْلِ السَّمَائِ: ’’إِنَّ اللّٰہَ یُحِبُّ فُلاَنًا فَأَحِبُّوْہُ۔‘‘ فَیُحِبُّہُ أَھْلُ السَّمَائِ، ثُمَّ یُوْضَعُ لَہُ الْقَبُوْلُ فِيْ أَھْلِ الْأَرْضِ۔‘‘[2] ’’ جب اللہ تعالیٰ کسی بندے سے محبت فرماتے ہیں، تو جبریل کو آواز دیتے ہیں: ’’ بلاشبہ اللہ تعالیٰ فلاں سے محبت فرماتے ہیں، تم بھی اس سے محبت کرو۔ ‘‘ جبریل اس [شخص] سے محبت کرتے ہیں، پھر جبریل آسمان والوں میں آواز دیتے ہیں: ’’ یقینا اللہ تعالیٰ فلاں سے محبت فرماتے ہیں، تم بھی اس سے محبت کرو۔ ‘‘ پس اس سے آسمان والے محبت کرتے ہیں، پھر اس کے لیے اہل زمین [کے دلوں] میں قبولیت ڈالی جاتی ہے۔ ‘‘ امام نووی نے حدیثِ مسلم پر درج ذیل عنوان تحریر کیا ہے:
[1] ملاحظہ ہو: فتح الباري ۱۱؍۳۴۵۔ [2] متفق علیہ: صحیح البخاري، کتاب الأدب، باب المِقَۃُ من اللّٰہ تعالی، رقم الحدیث ۶۰۴۰، ۱۰؍۴۶۱؛ وصحیح مسلم، کتاب البر والصلۃ والآداب، جزء من رقم الحدیث ۱۵۷۔(۲۶۳۷)، ۴؍۲۰۳۰۔ الفاظ حدیث صحیح البخاری کے ہیں۔