کتاب: تقوی، اہمیت،برکات اور اسباب - صفحہ 57
لَا یَصْحَبُ الْإِنْسَانَ فِيْ قَبْرِہِ
غَیْرُ التُّقَی وَالْعَمَلِ الصَّالِحِ[1]
[موت بلند موجوں والا سمندر ہے ، جو تیراک کی چالاکی کو بہا لے جاتا ہے ۔
اے جان! بلاشبہ میں ایک ہمدرد اور خیر خواہ کی حیثیت سے بات کرنے لگا ہوں، اس کو توجہ سے سنو:
قبر میں انسان کا ساتھ تقویٰ اور نیک عمل کے علاوہ کوئی اور چیز نہیں دیتی۔]
شیخ سعدی نے ارشادِ تعالیٰ {وَاتَّـقُـوْنِ یٰٓـاُولِی الْاَلْبَابِ} [2]کی تفسیر میں تحریر کیا ہے:
’’یعنی اے پختہ عقل والو! اپنے رب کا تقویٰ اختیار کرو ، جو کہ ان تمام چیزوں میں سے ، جن کاعقل حکم کرتی ہے، عظیم ترین چیز ہے ، اور اس کا ترک کرنا جہالت اور خرابی عقل کی دلیل ہے۔‘‘[3]
(۱۱)
بہترین لباس تقویٰ
تقویٰ کی قدرو منزلت کے دلائل میں سے ایک یہ ہے ، کہ اللہ تعالیٰ نے اس کو بہترین لباس قرار دیا ہے۔ ارشادِ رب العالمین ہے:
{یٰبَنِیْٓ اٰدَمَ قَدْ أَنْزَلْنَا عَلَیْکُمْ لِبَاسًا یُّوَارِيْ سَوْاٰتِکُمْ وَ رِیْشًا وَ لِبَاسُ التَّقْوٰی ذٰلِکَ خَیْرٌ ذٰلِکَ مِنْ اٰیٰتِ اللّٰہِ لَعَلَّھُمْ یَذَّکَّرُوْنَ}[4]
[اے آدم کی اولاد! ہم نے تمہارے لیے لباس نازل فرمایا ، جو کہ تمہاری شرم گاہوں کو [بھی] چھپاتا ہے اور باعث زینت[بھی] ہے، اور تقویٰ کا لباس اس سے بڑھ کر ہے۔ یہ اللہ تعالیٰ کی نشانیوں میں سے ہے ، تاکہ وہ یاد رکھیں۔]
آیت شریفہ میں بیان کردہ حقیقت کو واضح کرنے کے لیے ذیل میں دو مفسرین کے اقوال ملاحظہ فرمائیے:
۱: علامہ قرطبی نے ارشادِ تعالیٰ: {لِبَاسُ التَّقْوٰی ذٰلِکَ خَیْرٌ} کی تفسیر میں لکھا ہے: ’’اللہ تعالیٰ نے
[1] منقول از: تفسیر القرطبي ۲؍۴۱۲۔
[2] [ترجمہ:’’اے عقل مندو! میرا تقویٰ اختیار کرو۔]
[3] تفسیر السعدي ص ۸۱۔
[4] سورۃ الأعراف؍ الآیۃ ۲۶۔