کتاب: تقوی، اہمیت،برکات اور اسباب - صفحہ 47
ہمارے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم ہیں۔ تقویٰ کی قدرو منزلت کو جاننے کے لیے یہ بات بہت کافی ہے ، کہ آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم باوجود متقیوں کے امام ہونے کے اپنے رب کریم سے تقویٰ کا سوال کیا کرتے تھے ۔ یہ بات آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم کی ثابت شدہ دعاؤں میں موجود ہیں۔اسی سلسلے میں توفیق الٰہی سے ذیل میں چار دعائیں پیش کی جارہی ہیں:
۱: امام مسلم نے حضرت عبداللہ رضی اللہ عنہ کے حوالے سے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم سے روایت نقل کی ہے ، کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم کہا کرتے تھے:
’’اَللّٰھُمَّ إِنِّيْ أَسْأَلُکَ الْھُدَی وَالتُّقَی وَالْعَفَافَ وَالْغِنَی۔‘‘ [1]
[اے اللہ! بلاشبہ میں آپ سے ہدایت ، تقویٰ ، پاک دامنی اور تونگری کا سوال کرتا ہوں۔]
۲: امام مسلم نے حضرت زید بن ارقم رضی اللہ عنہ سے روایت نقل کی ہے ، کہ انہوں نے بیان کیا: ’’میں تمہیں وہ ہی بتلا رہا ہوں، جو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم فرمایا کرتے تھے:
’’اَللّٰھُمَّ إِنِّيْ أَعُوْذُبِکَ مِنَ الْعَجْزِ وَالْکَسَلِ، وَالْجُبْنِ وَالْبُخْلِ، وَالْھَرَمِ ، وَعَذَابِ الْقَبْرِ، أَللّٰھُمَّ آتِ نَفْسِيْ تَقْوَاھَا، وَزَکِّھَا أَنْتَ خَیْرُ مَنْ زَکَّاھَا ، أَنْتَ وَلِیُّھَا وَمَوْلَاھَا… الحدیث۔‘‘ [2]
[اے اللہ! میں آپ سے بے بسی ، سستی ، بزدلی ، بخل ، بڑھاپے اور عذاب قبر سے پناہ طلب کرتا ہوں۔ اے اللہ! میرے نفس کو اس کا تقویٰ عطا فرمائیے اور اس کا تزکیہ فرما دیجیے ، آپ اس کا بہترین تزکیہ فرمانے والے ہیں۔ آپ اس کے دوست اور کار ساز ہیں… الحدیث]
۳: امام مسلم نے حضرت ابن عمر رضی اللہ عنہما سے روایت نقل کی ہے ، کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم جب سفر کے لیے نکلتے وقت اونٹ پر سوار ہوتے ، تو تین مرتبہ [اللہ اکبر] کہتے ، پھر کہتے:
[1] صحیح مسلم ، کتاب الذکر والدعاء والتوبۃ والاستغفار، باب التعوذ من شرِّما عَمِلَ وَمِنْ شَرِّ مَالَمْ یَعْمَلْ، رقم الحدیث ۷۲۔(۲۷۲۱)، ۴؍۲۰۸۸۔
[2] المرجع السابق، جزء من رقم الحدیث ۷۳۔(۲۷۲۲)، ۴؍۲۰۸۹۔