کتاب: تقوی، اہمیت،برکات اور اسباب - صفحہ 44
’’إِذَا مَرِجَتْ عُھُوْدُھُمْ وَأَمَانَتُھُمْ ، وَکَانُوْا ھٰکَذَا۔ وَشَبَّکَ یُوْنُسُ بَیْنَ أَصَابِعْہ؛ یَصِفُ ذٰلِکَ۔ ’’جب ان کے وعدوں کی پاسداری اور امانتوں کی حفاظت نہ ہو گی ، اور وہ اس طرح ہوں گے۔ یونس [1] نے اپنی انگلیوں کو ایک دوسرے میں داخل کرتے ہوئے اس کو بیان کیا۔ انہوں نے عرض کیا: ’’یا رسول اللہ! اس وقت میں کیا کروں؟‘‘ آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ’’اِتَّقِ اللّٰہَ عَزَّوَجَلَّ ، وَخُذْ مَا تَعْرِفُ وَدَعْ مَا تُنْکِرُ…الحدیث۔[2] [اللہ عزوجل کا تقویٰ اختیار کرنا ، معروف کو تھام لینا اور منکر کو چھوڑ دینا… الحدیث ] ۷: امام بخاری نے حضرت سُلَیم بن جابر الہُجَیمی رضی اللہ عنہ سے روایت نقل کی ہے ، کہ انہوں نے بیان کیا :’’میں نے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں حاضر ہو کر عرض کیا:’’یا رسول اللہ!مجھے وصیت فرمائیے۔‘‘ آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ’’عَلَیْکَ بِاتِّقَائِ اللّٰہِ ، وَلَا تَحْقِرَنَّ مِنَ الْمَعْرُوْفِ شَیْئًا، وَلَوْ أَنْ تُفْرِغَ لِلْمُسْتَسْقِيْ مِنْ دَلْوِکَ فِي إِنَائِہِ، أَوْ تُکَلِّمَ أَخَاکَ ، وَوَجْھُکَ مُنْبَسِطٌ۔‘‘ [3] [اللہ تعالیٰ کا تقوی اختیار کرو۔ کسی بھی بھلائی کو حقیر نہ سمجھو۔ اگرچہ [صرف] پانی طلب کرنے والے کے لیے اپنے ڈول سے اس کے برتن میں پانی ڈال دو یا اپنے بھائی سے فرحت و انبساط کے ساتھ گفتگو کرو۔] ۸: امام طبرانی نے حضرت عبادہ بن الصامت رضی اللہ عنہ سے روایت نقل کی ہے ، کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے
[1] راویانِ حدیث میں سے ایک۔ [2] المسند، جزء من رقم الحدیث ۶۵۰۸، ۱۱؍۵۴۔ شیخ ارناؤوط اور ان کے رفقاء نے اس کو [صحیح] قرار دیا ہے۔ (ملاحظہ ہو: ھامش المسند ۱۱؍۵۴)۔ [3] الأدب المفرد، باب الاحتباء ، جزء من رقم الحدیث ۱۱۸۷، ص۳۹۱۔ شیخ البانی نے اس کو [حسن لغیرہ] قرار دیا ہے۔ (صحیح الأدب المفرد ص۳۳۱)۔