کتاب: تقوی، اہمیت،برکات اور اسباب - صفحہ 43
[تم جہاں کہیں بھی ہو، اللہ تعالیٰ کا تقویٰ اختیار کرو، برائی کے پیچھے نیکی لگا کر اس کو مٹا دو، اور لوگوں سے اچھے اخلاق سے پیش آؤ۔]
۴: امام احمد نے حضرت ابو ذر رضی اللہ عنہ سے روایت نقل کی ہے ، کہ بلاشبہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا:’’چھ دن ، پھر اے ابو ذر!جو میں تجھے کہوں ،اس کی طرف دھیان کرنا۔‘‘
جب ساتواں دن ہوا، تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:
’’ أُوْصِیْکَ بِتَقْوَی اللّٰہِ فِيْ سِرِّ أَمْرِکَ وَعَلَا نِیَّتِکَ … الحدیث‘‘[1]
[میں تمہیں خلوت و جلوت میں اللہ تعالیٰ کا تقویٰ اختیار کرنے کی وصیت کرتا ہوں… الحدیث ]۔
۵: امام احمد نے حضرت معاذ رضی اللہ عنہ سے روایت نقل کی ہے ، کہ بلاشبہ انہوں نے عرض کیا: ’’یا رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم ! مجھے وصیت فرمائیے۔‘‘
آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:
’’ اِتَّقِ اللّٰہَ حَیْثُمَا کُنْتَ أَوْ أَیْنَمَا کُنْتَ۔‘‘ [2]
[تم جہاں کہیں بھی ہو، اللہ تعالیٰ کا تقویٰ اختیار کرو۔]
۶: امام احمد نے حضرت عبداللہ بن عمرو رضی اللہ عنہما سے روایت نقل کی ہے ، کہ انہوں نے بیان کیا: ’’رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے مجھ سے فرمایا:
’’ کَیْفَ أَنْتَ إِذَا بَقِیْتَ فِي حُثَالَۃٍ مِنَ النَّاسِ؟۔‘‘
[تم اس و قت کیسے ہو گے، جب کہ تم گھٹیا لوگوں میں رہ جاؤ گے؟]
میں نے عرض کیا: ’’یا رسول اللہ! وہ کیسے ہو گا؟‘‘
آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:
[1] المسند، جزء من رقم الحدیث ۲۱۵۷۳، ۳۵؍۴۵۳۔ شیخ البانی نے اس کو [حسن لغیرہ] قرار دیا ہے۔ (ملاحظہ ہو: صحیح الترغیب والترھیب ۱؍۲۲۶)۔
[2] المسند، جزء من رقم الحدیث ۲۲۰۵۹،۳۶؍۳۸۰۔۳۸۱۔ شیخ البانی نے اس کو [حسن] کہا ہے۔ (ملاحظہ ہو: صحیح الجامع الصغیر وزیادتہ ۱؍۸۶)۔