کتاب: تقوی، اہمیت،برکات اور اسباب - صفحہ 42
گئے اور دل ڈر گئے۔ ایک شخص نے عرض کیا: ’’یا رسول اللہ![ایسے معلوم ہوتا ہے کہ] جیسے یہ الوداع کرنے والے کی نصیحت ہے۔ آپ ہمیں کس بات کی ذمہ داری سونپتے ہیں؟‘‘ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ’’ أُوصِیکُمْ بِتَقْوی اللّٰہِ وَالسَّمْعِ وَالطَّاعَۃِ ، وَإِنْ عَبْدًا حَبْشِیًّا … الحدیث۔‘‘ [میں تمہیں تقویٰ اختیار کرنے کی وصیت کرتا ہوں اور سمع و طاعت کی ۔ اگرچہ [امیر] حبشی غلام ہو… الحدیث] [1] ۲: امام ترمذی حضرت ابو امامہ رضی اللہ عنہ سے روایت نقل کرتے ہیں، کہ انہوں نے بیان کیا ، کہ میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو حجۃ الوداع میں خطبہ ارشاد فرماتے ہوئے سنا ، آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا: ’’ اتَّقُوا اللّٰہَ رَبَّکُمْ، وَصَلُّوْا خَمْسَکُمْ ، وَصُوْمُوْا شَھْرَکُمْ ، وَأَدُّوْا زَکَاۃَ أَمْوَالِکُمْ ، وَأَطِیْعُوا ذَا أَمْرِکُمْ ، تَدْخُلُوا جَنَّۃَ رَبِّکُمْ۔‘‘ [2] [تم اپنے رب اللہ تعالیٰ کا تقویٰ اختیار کرو ، اپنی پانچ نمازیں پڑھو، اپنے مہینے کے روزے رکھو، اپنے مالوں کی زکاۃ ادا کرو اور اپنے امیر کی اطاعت کرو اور اپنے رب کی جنت میں داخل ہو جاؤ۔] ۳: امام ترمذی نے حضرت ابو ذر رضی اللہ عنہ سے روایت نقل کی ہے، کہ انہوں نے بیان کیا: ’’رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے مجھے ارشاد فرمایا: ’’اتَّقِ اللّٰہ حَیْثُ مَا کُنْتَ! وَأَتبِعِ الْحَسَنَۃَ السَیِّئَۃَ تَمْحُھَا ، وَخَالِقِ النَّاسَ بِخُلُقٍ حَسَنٍ۔‘‘ [3]
[1] ملاحظہ ہو: صحیح سنن أبي داود ، کتاب السنۃ ، باب فی لزوم السنۃ، رقم الحدیث ۳۸۵۱۔۴۶۰۷، ۳؍۸۷۱۔ حدیث کی تفصیلی تخریج کے لیے ملاحظہ ہو: راقم السطور کی کتاب ’’من صفات الداعیۃ ‘‘: مراعاۃ أحوال المخاطبین ۵۳۔۵۴۔ [2] صحیح سنن الترمذي ، أبواب السفر ، باب منہ ، رقم الحدیث ۵۰۲۔۶۱۹،۱؍۱۹۰۔ شیخ البانی نے اس کو [ صحیح] قرار دیا ہے۔ (ملاحظہ ہو: المرجع السابق ۱؍۱۹۰)۔ [3] جامع الترمذي، أبواب البر والصلۃ عن رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم ، باب ما جاء في معاشرۃ الناس، رقم الحدیث ۲۰۵۳، ۶؍۱۰۴۔ امام ترمذی نے اس حدیث کو [حسن صحیح] اور شیخ البانی نے اس کو [حسن] قرار دیا ہے۔ (ملاحظہ ہو: المرجع السابق ۶؍۱۰۵؛ وصحیح سنن الترمذي ۲؍۱۹۱)۔