کتاب: تقوی، اہمیت،برکات اور اسباب - صفحہ 38
د: دعوتِ ابراہیم علیہ السلام:
رب کریم نے فرمایا:
{وَ إِبْرٰھِیْمَ إِذْ قَالَ لِقَوْمِہِ اعْبُدُو اللّٰہَ وَ اتَّقُوْہُ ذٰلِکُمْ خَیْرٌ لَّکُمْ إِنْ کُنْتُمْ تَعْلَمُوْنَ۔} [1]
[اور ابراہیم علیہ السلام [ کو بھی ہم نے پیغمبر بنا کر بھیجا] جب کہ انہوں نے اپنی قوم سے فرمایا: ’’تم اللہ تعالیٰ کی عبادت کرو اور ان کا تقویٰ اختیار کرو۔ یہ تمہارے لیے بہتر ہے، اگر تم کچھ سمجھ رکھتے ہو۔‘‘]
ہ: دعوتِ لوط علیہ السلام:
رب ذوالجلال نے فرمایا:
{کَذَّبَتْ قَوْمُ لُوطٍ الْمُرْسَلِیْنَ ۔ إِِذْ قَالَ لَہُمْ أَخُوْہُمْ لُوْطٌ أَلاَ تَتَّقُوْنَ۔ إِنِّي لَکُمْ رَسُوْلٌ أَمِیْنٌ ۔ فَاتَّقُوا اللّٰہَ وَاَطِیْعُوْنِ ۔ وَمَا أَسْاَلُکُمْ عَلَیْہِ مِنْ أَجْرٍ اِنْ اَجْرِي إِلَّا عَلٰی رَبِّ الْعٰلَمِیْنَ} [2]
[قوم لوط علیہ السلام نے رسولوں کی تکذیب کی، جب کہ ان کے بھائی لوط علیہ السلام نے ان سے فرمایا: ’’کیا تم متقی نہیں بنتے؟ بلاشبہ میں تمہاری طرف امانت دار رسول ہوں، پس تم اللہ تعالیٰ کا تقویٰ اختیار کرو اور میری اطاعت کرو۔ میں اس کی بنا پر تم سے کوئی اُجرت نہیں مانگتا۔ میرا ثواب تو رب العالمین کے ذمہ ہے۔‘‘]
و: دعوتِ شعیب علیہ السلام:
اللہ عزوجل نے فرمایا:
{کَذَّبَ أَصْحٰبُ الْئَیْکَۃِ الْمُرْسَلِیْنَ ۔ إِذْ قَالَ لَہُمْ شُعَیْبٌ أَلاَ تَتَّقُوْنَ ۔ إِِنِّي لَکُمْ رَسُوْلٌ أَمِیْنٌ ۔ فَاتَّقُوا اللّٰہَ وَأَطِیْعُوْنِ۔ وَمَا أَسْاَلُکُمْ عَلَیْہِ مِنْ أَجْرٍ اِِنْ أَجْرِيَ إِِلَّا عَلٰی رَبِّ الْعٰلَمِیْنَ ۔ اَوْفُوا الْکَیْلَ وَلاَ تَکُوْنُوْا مِنَ الْمُخْسِرِیْنَ۔ وَزِنُوْا
[1] سورۃ العنکبوت؍ الآیۃ ۱۶۔
[2] سورۃ الشعراء؍ الآیات۱۶۰۔۱۶۴۔