کتاب: تقوی، اہمیت،برکات اور اسباب - صفحہ 37
’’کیا تم متقی نہیں بنتے؟ بلاشبہ میں تمہاری طرف امانت دار رسول ہوں، سو تم اللہ تعالیٰ کا تقویٰ اختیار کرو اور میری اطاعت کرو۔ میں تم سے اس پر کوئی اُجرت طلب نہیں کرتا ، میرا ثواب تو رب العالمین کے ذمہ ہے۔ کیا تم ہر اونچے ٹیلے پر بے کار یاد گار بناتے ہو اور بڑے بڑے محل بناتے ہو ، جیسے کہ تم نے ہمیشہ [ دنیا میں] رہنا ہے اور جب تم کسی پرداروگیر کرتے ہو ، تو بالکل جابر بن کر پکڑتے ہو ، پس تم اللہ تعالیٰ کا تقویٰ اختیار کرو اور میری اطاعت کرو۔ اس ذات کا تقویٰ اختیار کرو ، جس نے ان چیزوں کے ساتھ تمہاری مدد کی ، جنہیں تم جانتے ہو۔‘‘]
ج:دعوتِ صالح علیہ السلام:
اللہ سبحانہ وتعالیٰ نے فرمایا:
{کَذَّبَتْ ثَمُوْدُ الْمُرْسَلِیْنَ ۔ إِذْ قَالَ لَہُمْ أَخُوہُمْ صَالِحٌ أَلاَ تَتَّقُوْنَ ۔ إِِنِّی لَکُمْ رَسُوْلٌ أَمِیْنٌ ۔ فَاتَّقُوا اللّٰہَ وَاَطِیعُوْنِ۔ وَمَا أَسْاَلُکُمْ عَلَیْہِ مِنْ أَجْرٍ إِنْ أَجْرِيَ إِلَّا عَلٰی رَبِّ الْعٰلَمِیْنَ ۔ أَتُتْرَکُوْنَ فِيْ مَا ہَاہُنَا اٰمِنِیْنَ ۔ فِيْ جَنّٰتٍ وَّعُیُوْنٍ۔ وَّزُرُوْعٍ وَّنَخْلٍ طَلْعُہَا ہَضِیمٌ۔ وَتَنْحِتُوْنَ مِنَ الْجِبَالِ بُیُوتًا فَارِہِیْنَ ۔ فَاتَّقُو اللّٰہَ وَاَطِیعُوْنِ۔} [1]
[ثمودیوں نے پیغمبروں کی تکذیب کی ، جب کہ ان کے بھائی صالح نے ان سے فرمایا: ’’کیا تم متقی نہیں بنتے؟ بلاشبہ میں تمہاری طرف امانت دار رسول ہوں، سو تم اللہ تعالیٰ کا تقویٰ اختیار کرو او ر میری اطاعت کرو۔ میں اس کی بنا پر تم سے کچھ بدلہ طلب نہیں کرتا۔ میرا ثواب تو رب العالمین کے ذمہ ہے۔ کیا تم ان ہی چیزوں میں ، جو یہاں ہیں، امن کے ساتھ چھوڑے جاؤ گے؟ [یعنی] باغوں اور چشموں اور کھیتوں اور کھجوروں میں ، جن کے شگوفے بوجھ کے مارے ٹوٹے پڑتے ہیں اور تم پہاڑوں کو تراش تراش کر اتراتے ہوئے مکانات بنا رہے ہو، پس تم اللہ تعالیٰ کا تقویٰ اختیار کرو اور میری اطاعت کرو۔‘‘]
[1] سورۃ الشعراء؍ الآیات ۱۴۱۔۱۵۰