کتاب: تقوی، اہمیت،برکات اور اسباب - صفحہ 36
کے حکم کی تعمیل کرتے ہوئے اپنی اپنی قوموں کو تقویٰ کی دعوت دینے کا اہتمام کیا۔ توفیق الٰہی سے اس کے متعلق ذیل میں چند مثالیں پیش کی جارہی ہیں: ا: دعوتِ نوح علیہ السلام: اللہ جل جلالہ نے فرمایا: {کَذَّبَتْ قَوْمُ نُوحٍ الْمُرْسَلِیْنَ۔ إِذْ قَالَ لَہُمْ أَخُوہُمْ نُوحٌ أَلاَ تَتَّقُوْنَ ۔ إِِنِّيْ لَکُمْ رَسُوْلٌ أَمِیْنٌ ۔ فَاتَّقُو اللّٰہَ وَأَطِیعُوْنِ ۔ وَمَا أَسْاَلُکُمْ عَلَیْہِ مِنْ أَجْرٍ إِِنْ أَجْرِی إِلَّا عَلٰی رَبِّ الْعٰلَمِیْنَ ۔ فَاتَّقُواللّٰہَ وَأَطِیْعُوْنِ} [1] [نوح علیہ السلام کی قوم نے پیغمبروں کو جھٹلایا۔ جب کہ ان کے بھائی نوح علیہ السلام نے ان سے فرمایا : ’’کیا تم تقویٰ اختیار نہیں کرتے؟ بلاشبہ میں تمہاری طرف امانت دار رسول ہوں، سو تم تقویٰ الٰہی اختیار کرو اور میری اطاعت کرو۔ میں تم سے اس پر کوئی معاوضہ نہیں چاہتا، میرا اجر تو صرف رب العالمین کے ذمہ ہے ، پس تم اللہ کا تقویٰ اختیار کرواور میری اطاعت کرو۔] ب: دعوتِ ہود علیہ السلام: رب ذوالجلال نے فرمایا: {کَذَّبَتْ عَادُ نِ الْمُرْسَلِیْنَ۔ إِِذْ قَالَ لَہُمْ أَخُوہُمْ ہُوْدٌ أَلاَ تَتَّقُوْنَ إِنِّي لَکُمْ رَسُوْلٌ اَمِیْنٌ ۔ فَاتَّقُوا اللّٰہَ وَاَطِیعُوْنِ ۔ وَمَا أَسْاَلُکُمْ عَلَیْہِ مِنْ أَجْرٍ إِنْ أَجْرِيَ إِِلَّا عَلٰی رَبِّ الْعٰلَمِیْنَ ۔ أَتَبْنُوْنَ بِکُلِّ رِیعٍ اٰیَۃً تَعْبَثُوْنَ ۔ وَتَتَّخِذُوْنَ مَصَانِعَ لَعَلَّکُمْ تَخْلُدُوْنَ۔ وَإِِذَا بَطَشْتُمْ بَطَشْتُمْ جَبَّارِیْنَ۔ فَاتَّقُوا اللّٰہَ وَأَطِیعُوْنِ۔ وَاتَّقُوا الَّذِيْ أَمَدَّکُمْ بِمَا تَعْلَمُوْنَ} [2] [عادیوں نے رسولوں کی تکذیب کی ، جب کہ ان کے بھائی ہود علیہ السلام نے ان سے فرمایا:
[1] سورۃ الشعراء؍ الآیات ۱۰۵۔۱۱۰۔ [2] سورۃ الشعراء؍ الآیات ۱۲۳۔۱۳۲۔