کتاب: تقوی، اہمیت،برکات اور اسباب - صفحہ 35
(۲)
انبیاء علیہم السلام کو دعوتِ تقویٰ دینے کا حکم الٰہی
تقویٰ کی شان و عظمت کو نمایاں کرنے والی باتوں میں سے ایک یہ ہے ، کہ اللہ تعالیٰ نے حضرات انبیاء علیہم السلام اور خاتم النبیین حضرت محمد صلی اللہ علیہ وسلم کو اپنی اپنی اُمتوں کو تقویٰ کی دعوت دینے کا حکم دیا۔ اس بارے میں توفیق الٰہی سے ذیل میں دو آیات کریمہ پیش کی جارہی ہیں:
۱: اللہ جل جلالہ نے حضرات انبیاء علیہم السلام کے متعلق ارشاد فرمایا:
{یُنَزِّلُ الْمَلٰٓئِکَۃَ بِالرُّوْحِ مِنْ أَمْرِہٖ عَلٰی مَنْ یَّشَآئُ مِنْ عِبَادِہٖٓ أَنْ أَنْذِرُوْا أَ نَّہٗ لَآ إِلٰہَ اِلَّآ أَنَا فَاتَّقُوْنِ}[1]
(وہ اپنے فیصلہ کے مطابق فرشتوں کو وحی دے کر اپنے بندوں میں سے جس پر چاہتے ہیں، نازل فرماتے ہیں اور انہیں حکم دیتے ہیں، کہ [لوگوں کو اس بات سے ] آگاہ کر دو ، کہ میرے سوا کوئی معبودنہیں ہے، پس تم میرا تقویٰ اختیار کرو)۔
علامہ قاسمی اس آیت کریمہ کی تفسیر میں رقم طراز ہیں: ’’کہ تم انہیں توحید و تقویٰ سے آگاہ کرو۔‘‘ [2]
۲: اللہ عزوجل نے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کو دعوتِ توحید کا حکم دیتے ہوئے ارشاد فرمایا:
{قُلْ یَاعِبَادِ الَّذِیْنَ اٰمَنُوْا اتَّقُوْا رَبَّکُمْ} [3]
[آپ پیغام پہنچا دیجیے!’’اے میرے ایمان والے بندو! اپنے رب کا تقویٰ اختیار کرو۔]
شیخ سعدی اپنی تفسیر میں تحریر کرتے ہیں:’’یعنی آپ اشرف المخلوقات۔ اور وہ اہل ایمان ہیں۔ کو سب سے بہترین بات … اور وہ تقویٰ ہے … کا حکم دیجیے۔‘‘[4]
(۳) انبیاء علیہم السلام کا دعوتِ تقویٰ دینے کا اہتمام
تقویٰ کی اہمیت کو اُجاگر کرنے والی باتوں میں سے ایک یہ ہے ، کہ سابقہ انبیاء علیہم السلام نے اللہ تعالیٰ
[1] سورۃ النحل؍الآیۃ ۲۔
[2] تفسیر القاسمي۱۰؍۷۸۔
[3] سورۃ الزمر؍ جزء من الآیۃ ۱۰۔
[4] تفسیر السعدي ص ۷۸۷۔