کتاب: تقوی، اہمیت،برکات اور اسباب - صفحہ 33
پیروی نہ کیجیے۔ بلاشبہ اللہ تعالیٰ خوب جاننے والے بڑی حکمت والے ہیں۔]
حافظ ابن کثیر اپنی تفسیر میں رقم طراز ہیں: اس میں اعلیٰ [حضرت محمد صلی اللہ علیہ وسلم ] کا ذکر کر کے ادنیٰ [اُمت] کو تنبیہ کی گئی ہے ، جب اللہ تعالیٰ اپنے بندے اور رسول صلی اللہ علیہ وسلم کو اس بات کا حکم دے رہے ہیں، تو ان سے کم درجہ والوں پر تو اس حکم کی تعمیل بطریق اولیٰ ہو گی۔[1]
د: ازواج مطہرات رضی اللہ عنہن کو حکم تقویٰ:
اللہ کریم نے تقویٰ کا حکم نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کی پاک بیویوں کو بھی دیا۔ اللہ جل جلالہ نے فرمایا:
{وَ اتَّقِیْنَ اللّٰہَ إِنَّ اللّٰہَ کَانَ عَلٰی کُلِّ شَیْئٍ شَھِیْدًا} [2]
[اور اللہ تعالیٰ کا تقویٰ اختیار کرو۔ بلاشبہ اللہ تعالیٰ ہر چیز کو دیکھ رہے ہیں۔]
شیخ امرتسری اپنی تفسیر میں رقم طراز ہیں: {وَاتَّقِیْنَ اللّٰہَ} [اللہ تعالیٰ کا تقویٰ اختیار کرو] اے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کی بیویو!] [3]
شیخ سعدی اپنی تفسیر میں لکھتے ہیں: {وَاتَّقِیْنَ اللّٰہَ} یعنی اللہ تعالیٰ کے تقویٰ کو تمام احوال میں اختیار کرو۔ [4]
ہ: اہل ایمان کو تقویٰ کا حکم:
اللہ عزوجل نے قرآن کریم میں متعدد مرتبہ ایمان والوں کو تقویٰ اختیار کرنے کا حکم دیا ہے ،بطورِمثال دو آیات کریمہ ذیل میں تحریر کی جارہی ہیں:
ا: {یٰٓاَیُّھَا الَّذِیْنَ اٰمَنُوا اتَّقُوا اللّٰہَ حَقَّ تُقٰتِہٖ وَ لَا تَمُوْتُنَّ إِلَّا وَ أَنْتُمْ مُّسْلِمُوْنَ} [5]
[اے ایمان والو! اللہ تعالیٰ کا تقویٰ اختیار کرو، جیسا کہ اس کا تقویٰ اختیار کرنے کا حق ہے اور تمہاری موت آئے تو اسلام پر۔]
۲: {یٰٓاَیُّہَا الَّذِیْنَ اٰمَنُوْا اتَّقُوا اللّٰہَ وَلْتَنْظُرْ نَفْسٌ مَّا قَدَّمَتْ لِغَدٍ وَاتَّقُوا اللّٰہَ إِنَّ اللّٰہَ خَبِیْرٌ بِمَا تَعْمَلُوْنَ} [6]
[1] ملاحظہ ہو: تفسیر ابن کثیر ۳؍۵۱۶۔
[2] سورۃ الأحزاب؍ جزء من الآیۃ ۵۵۔
[3] ملاحظہ ہو: تفسیر القرآن بکلام الرحمن ص ۵۴۱۔
[4] ملاحظہ ہو: تفسیر السعدي ص ۷۳۱۔
[5] سورۃ آل عمران؍ الآیۃ۱۰۲۔
[6] سورۃ الحشر؍ الآیۃ ۱۸۔