کتاب: تقوی، اہمیت،برکات اور اسباب - صفحہ 32
فرمایا:
{یٰٓاَیُّہَا الرُّسُلُ کُلُوْا مِنَ الطَّیِّبَاتِ وَاعْمَلُوْا صَالِحًا إِِنِّی بِمَا تَعْمَلُوْنَ عَلِیْمٌ۔ وَاِنَّ ہٰذِہٖ أُمَّتُکُمْ أُمَّۃً وَّاحِدَۃً وَّأَنَا رَبُّکُمْ فَاتَّقُوْنِ} [1]
ان دو آیات کریمہ میں اللہ تعالیٰ نے اپنے تمام پیغمبروں کو درج ذیل تین باتو ں کا حکم دیا:
ا: پاکیزہ چیزیں کھانے کا
ب: نیک عمل کرنے کا
ج: تقویٰ اختیار کرنے کا
اللہ تعالیٰ کی جانب سے اپنے رسولوں علیہم السلام کو دیے گئے احکامات کی اہمیت و عظمت چنداں محتاج بیان نہیں۔ علامہ ابن حیان نے اپنی تفسیر میں تحریر کیا ہے: رسولوں کو ندا دینے اور مخاطب کرنے سے مراد یہ ہے، کہ ہر رسول کو اس کے زمانے میں ندا دی گئی اور مخاطب کیا گیا ، کیونکہ وہ سب تو ایک زمانے میں یکجا موجود نہ تھے، اور ان کے لیے جمع کا صیغہ اختیار کرنے میں حکمت یہ ہے ، تاکہ سامع کے دل میں یہ بات راسخ ہو جائے ، کہ جس حکم کے ساتھ تمام رسولوں کو ندا کی گئی اور انہیں اس کی وصیت کی گئی ، وہ اس قابل ہے ، کہ وہ اس کو [ مضبوطی سے] تھام لے اور اس کے مطابق عمل کرے۔[2]
ج: نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کو حکمِ تقویٰ:
تقویٰ کی اہمیت و عظمت کو اُجاگر کرنے کے لیے صرف یہی ایک بات بہت کافی ہے ، کہ اللہ تعالیٰ نے سید الخلق حضرت محمد صلی اللہ علیہ وسلم کو تقویٰ اختیار کرنے کا حکم دیا ۔ اللہ جل جلالہ نے ارشاد فرمایا:
{یٰٓاَیُّھَا النَّبِيُّ اتَّقِ اللّٰہَ وَلَا تُطِعِ الْکٰفِرِیْنَ وَالْمُنٰفِقِیْنَ إِنَّ اللّٰہَ کَانَ عَلِیْمًا حَکِیْمًا} [3]
[اے نبی۔ صلی اللہ علیہ وسلم ۔! آپ اللہ تعالیٰ کاتقویٰ اختیار کیجیے اور کافروں اور منافقوں کی
[1] سورۃ المؤمنون ؍ الآیتان ۵۱۔۵۲۔
[2] ملاحظہ ہو: تفسیر البحر المحیط ۶؍۳۷۷۔
[3] سورۃ الأحزاب؍ الآیۃ الأولی۔