کتاب: تقوی، اہمیت،برکات اور اسباب - صفحہ 24
ارادہ فرمائیں۔
بندہ کہتا ہے : ’’میرا فائدہ اور میرا مال۔‘‘ اور حاصل شدہ چیزوں میں سے بہترین چیز تقویٰ ہے۔]
لیکن لوگوں کی اکثریت تقویٰ کے متعلق کوتاہی کا شکار ہے۔ اس کو تاہی کے متعدد اسباب ہیں اور ان میں سے ایک تقویٰ کی حقیقت ، اہمیت ، ثمرات و برکات اور اسباب کے متعلق یا ان میں سے بعض کے بارے میں ان کی جہالت یا غفلت ہے۔
میں نے خود اپنے آپ اور پھر دوسروں کی آگاہی اور یاددہانی کی خاطر توفیق الٰہی سے اس کتاب میں [تقویٰ] ہی کے متعلق درج ذیل چار سوالات کے جوابات عرض کرنے کا عزم کیا ہے:
۱: تقویٰ کیاہے؟
۲: اس کی اہمیت کیا ہے؟
۳: اس کی برکات و ثمرات کیا ہیں؟
۴: اس کے حصول کے لیے کیا اسباب و وسائل ہیں؟
کتاب کی تیاری میں پیش نظر باتیں:
رب رحمن و رحیم کے فضل و کرم سے اس سلسلہ میں درج ذیل باتوںکا اہتمام کرنے کی کوشش کی گئی ہے:
۱: کتاب کی اساس اور بنیاد کتاب و سنت ہے۔
۲: احادیث شریفہ کو غالباً ان کے مراجع اصلیہ سے نقل کیا گیا ہے۔ صحیحین کے علاوہ دیگر کتب حدیث سے نقل کر دہ احادیث کے متعلق علمائے حدیث کے اقوال پیش کیے گئے ہیں۔ صحیحین کی احادیث کی صحت پر اجماع اُمت کے پیش نظر ان کے متعلق کسی کا قول ذکر نہیں کیا گیا۔ [1]
۳: آیات شریفہ اور احادیث مبارکہ سے استدلال کرتے وقت کتب تفسیر و شروح حدیث سے
[1] تفصیل کے لیے ملاحظہ ہو: مقدمۃ النووي لشرحہ علی صحیح مسلم ص۱۴؛ ونزھۃ النظر شرح نخبۃ الفکر للحافظ ابن حجر ص۲۹۔