کتاب: تقوی، اہمیت،برکات اور اسباب - صفحہ 127
تذکرہ فرماتے رہیں۔ ۴: خود اپنے آپ کو اور تمام لوگوں کو تقویٰ الٰہی اختیار کرنے کی شدت سے تلقین کرتا ہوں، کہ یہ تمام معاملات کی اساس ، اصل اور جڑ ہے۔ اَللّٰھُمَّ آتِ نُفُوْسَنَا تَقْوَاھَا وَزَکِّھَا أَنْتَ خَیْرُ مَنْ زَکَّاھَا ، أَنْتَ وَلِیُّھَا وَمَوْلَاھَا۔ آمِیْن یَا حَيُّ یَا قَیُّوْمُ۔ وَصَلَّی اللّٰہُ تَعَالیٰ عَلَی نَبِیِّنَا مُحَمَّدٍ وعَلَی آلِہٖ وَأَصْحَابِہِ وَأَتْبَاعِہِ وَبَارَکَ وَسَلَّمَ وَآخِرُ دَعْوَانَا أَنِ الْحَمْدُ لِلّٰہِ رَبِّ الْعَالَمِیْنَ۔