کتاب: تقوی، اہمیت،برکات اور اسباب - صفحہ 125
اولاد کی بھی حفاظت فرماتے ہیں۔ اے اللہ کریم ! ہم ناکاروں کو متقی لوگوں میں شامل فرما دیجیے اور دنیا و آخرت میں اس کی خیر و برکات سے بہرہ ور فرمانا ۔آمین یَا حَيُّ یَا قَیُّوْمُ۔ د: اسباب تقویٰ: قرآن و سنت اور اقوال صحابہe سے معلوم ہونے والے تقویٰ کے اسباب میں سے کچھ درج ذیل ہیں: ۱: فرضیتِ تقویٰ کو پیش نظر رکھنا، کیونکہ بندہ مومن کا ایمان، اس کو اللہ تعالیٰ اور رسول کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے حکم کی تعمیل کرتے ہوئے، متقی بننے پر مجبور کرے گا۔ ۲: برکاتِ تقویٰ کو پیش نگاہ رکھنا، کیونکہ ہر ذی عقل اس صورت میں ان کے حصول کی خاطر راہِ تقویٰ پر آنے کے لیے جدو جہد کرے گا۔ ۳: اللہ تعالیٰ اور تقدیر پر ایمان لانا ، کیونکہ اس کی بدولت وہ اللہ تعالیٰ ، ان کے جودو کرم، فضل و احسان ، قدرت و جبروت، ان کے شدید غضب اور سنگین عذابوں سے آگاہ ہو گا اور یہ سب کچھ اس کو اوامرِ الٰہیہ کے بجا لانے اور ان کی منہیات سے دور رہنے پر اُبھارتے ہیں۔ ۴: راہِ ہدایت پر آنا ، کیونکہ سنتِ الٰہیہ یہ ہے، کہ جو کوئی راہِ ہدایت پر آئے ، اللہ تعالیٰ اس کو مزید ہدایت عطا فرماتے ہیں اور نعمتِ تقویٰ سے نوازتے ہیں۔ ۵: سبیل اللہ کی اتباع اور دیگر راہوں کو چھوڑنا ، کیونکہ ایسے لوگوں کو اللہ تعالیٰ متقیوں میں شامل فرما دیتے ہیں۔ ۶: عبادت کرنا ، کیونکہ عبادت میں او امر الٰہیہ کے بجا لانے اور منہیات سے دور رہنے کی تربیت ہوتی ہے۔ قرآن کریم میں اس سلسلے میں نماز کے متعلق بتلایا گیا ہے ، کہ وہ بے حیائی اور بُرائی سے روکتی ہے اور فرضیتِ روزہ کی غرض و غایت لوگوں کو متقی بنانا بتلایا گیا ہے۔ ۷: عدل کرنا ، کیونکہ لوگ جس قدر زیادہ عدل کرنے کی کوشش کریں گے اور اس کے مطابق عمل کے لیے جدو جہد کریں گے ، اتنے ہی ان کے دل تقویٰ کے قریب ہوں گے۔