کتاب: تقوی، اہمیت،برکات اور اسباب - صفحہ 124
منور ہو جاتا ہے ، سینہ کھول دیا جاتا ہے اور ان کے علم و معرفت میں اضافہ ہو جاتا ہے۔ ۹: تقویٰ کو اللہ تعالیٰ نے دشمنوں کے مکرو فریب سے بچاؤ کے اسباب میں سے بنایا ہے۔ اہل تقویٰ ان کی سازشوں اور بُری تدبیروں کے مقابلے میں اللہ تعالیٰ کی حفظ و امان میں ہوتے ہیں۔ ۱۰: اللہ تعالیٰ متقیوں کو دنیا و آخرت کے ہر غم سے نجات عطا فرماتے ہیں اور ہر تنگی اور مشکل سے نکلنے کی راہ پیدا فرما دیتے ہیں۔ ۱۱: اللہ کریم اہل تقویٰ کو وہاں سے رزق عطا فرماتے ہیں، جہاں ان کا وہم و گمان بھی نہیں ہوتا۔ ۱۲: تقویٰ والوں کے اعمال اللہ تعالیٰ سدھار دیتے ہیں۔ انہیں اچھے کاموں کی توفیق میسر آتی ہے ۔ کاموں کو ضائع کرنے والی باتوں سے اللہ تعالیٰ انہیں دور فرما دیتے ہیں، اور ان کے اچھے کاموں کے اجر و ثواب کو بڑھا چڑھا کر انہیں عطا فرماتے ہیں۔ ۱۳: اللہ تعالیٰ اہل تقویٰ کے معاملات میں آسانی پیدا فرما دیتے ہیں۔ اس آسانی کی مفسرین نے تین صورتیں بیان فرمائی ہیں: ا:اللہ تعالیٰ کا تقویٰ اختیار کرنے میں پیش آمدہ مشقت کو آسانی سے تبدیل کرنا۔ ب:اللہ تعالیٰ کا ان کے لیے مزید اعمالِ صالحہ کرنا آسان فرمانا۔ ج:اللہ تعالیٰ کا ان کے دنیا و آخرت کے کاموں میں آسانی فرمانا۔ ۱۴: قابل تعریف اور بہترین انجام صرف اہل تقویٰ کے لیے ہے ، ان کے لیے دنیا میں اللہ تعالیٰ کی نصرت و اعانت اور آخرت میں ان کی رحمت ہے۔ ۱۵: اہل تقویٰ کے لیے جہنم کی آگ سے نجات ہے۔ ۱۶: اللہ تعالیٰ متقی لوگوں کو دائمی نعمتوں اور مسرتوں والی جنتوں کا وارث بنائیں گے۔ ۱۷: اہل تقویٰ کے لیے فلاح ہے ۔ ان کے لیے دنیا میں سعادتیں ہیں، جن سے ان کی دنیوی زندگی خوش گوار ہوجاتی ہے اور آخرت میں فنا کے بغیر ابدی اور دائمی زندگی، غربت و افلاس کے بغیر تونگری ، ذلت کے بغیر عزت اور جہل کے بغیر علم ہو گا۔ ۱۸: تقویٰ کی خیر و برکات صرف متقیوں تک ہی محدود نہیں رہتی ، بلکہ اللہ کریم اس کی بدولت ان کی