کتاب: تقوی، اہمیت،برکات اور اسباب - صفحہ 122
۷: قرآن کریم تمام انسانیت کے لیے ہدایت ہے ، لیکن اللہ تعالیٰ نے اس کو تقویٰ والوں کے ساتھ مختص فرما دیا۔ اگر تقویٰ کی شان و عظمت کے متعلق اور کچھ بھی نہ ہو ، تو صرف یہی ایک بات اس کی اہمیت واضح کرنے کے لیے بہت کافی ہے۔ ۸: تقویٰ بہترین زادِ راہ ہے، وہ ہمیشہ رہنے والے مقام کا زاد ہے ، وہ کامل ترین لذتوں اور جلیل القدر نعمتوں تک پہنچانے والا ہے۔ ۹: تقویٰ بہترین لباس ہے ، یہ لباس بندے کے ساتھ ہمیشہ باقی رہتا ہے ، نہ تو یہ بوسیدہ ہوتا ہے اور نہ ہی ختم ہوتا ہے ۔ یہ لباس قلب و روح کا جمال اور زینت ہے۔ ۱۰: تونگری اور صحت میں تقویٰ کے بغیر کچھ خیر نہیں۔ تقویٰ کے بغیر اس بات کا خدشہ ہوتا ہے ، کہ یہ دونوں نافرمانیوں میں اضافے اور تباہی و بربادی میں زیادتی کا باعث بنیںگی۔ ۱۱: آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم نے اس بات کی تاکید فرمائی ، کہ اپنا کھانا صرف متقی لوگوں کو ہی کھلائیں اور انہی کی صحبت اختیار کریں۔ ۱۲: تقویٰ عزیمت والے کاموں میں سے ہے اور اس سے مقصود یہ ہے، کہ : ا: اس کا عزم کرنا ہر ایک پر واجب ہے۔ ب:یا اس کے کرنے کا اللہ تعالیٰ نے تاکیدی حکم دیا ہے۔ ج: یا اس کا اختیار کرنے والا اصحاب عزیمت کا اجر و ثواب پائے گا۔ ج: تقویٰ کی برکات: کتاب و سنت میں تقویٰ کی بہت سی برکات اور فوائد کو بیان کیا گیا ہے ، ان میں سے کچھ درج ذیل ہیں: ۱: بندہ اس کی بدولت اللہ تعالیٰ کے ہاں عزت و تکریم پاتا ہے ، جس قدر وہ تقویٰ میں بلند ہو گا ، اسی قدر اللہ تعالیٰ کے ہاں اونچا مقام و مرتبہ حاصل کرے گا۔ ۲: تقویٰ کی وجہ سے بندہ اللہ تعالیٰ کے اولیاء اور رسول کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے دوستوں میں شامل ہو جاتا ہے۔ اللہ تعالیٰ کے دوست بننے کے بیش قیمت منافع اور فوائد ہیں، جن میں سے چھ درج ذیل