کتاب: تقوی، اہمیت،برکات اور اسباب - صفحہ 121
۴: نفس کو سزا کامستحق بنانے والی ہر بات سے دور رکھنا۔ ۵: اللہ تعالیٰ کے اوامر کو بجا لانا اور ان کی منہیات سے اجتناب کرنا۔ ب: تقویٰ کی اہمیت: قرآن و سنت کی روشنی میں تقویٰ کی اہمیت متعدد پہلوؤں سے اُجاگر ہوتی ہے ، جن میں سے کچھ درج ذیل ہیں: ۱: اللہ تعالیٰ نے پہلوں پچھلوں کو تقویٰ کا حکم دیا۔ تمام رسولوں، خاتم الرسل حضرت محمد صلی اللہ علیہ وسلم اور ازواج مطہرات رضی اللہ عنہن کو تقویٰ اختیار کرنے کی تلقین فرمائی۔ اہل ایمان اور تمام بنی نوع انسان کو بھی یہی حکم دیا۔ ۲: تمام انبیاء علیہم السلام کو اللہ تعالیٰ نے اپنی اپنی اُمتوں کو تقویٰ اختیار کرنے کی تلقین کرنے کا حکم دیا۔ قرآن کریم میں یہ بات بیان کی گئی ہے ، کہ حضرات انبیاء نوح ، ہود ، صالح ، ابراہیم، لوط ، شعیب ، الیاس اور عیسیٰ علیہم السلام اپنی اپنی قوموں کو دعوتِ تقویٰ دیتے رہے۔ ۳: آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم دعوتِ تقویٰ کے متعلق حکمِ الٰہی کی تعمیل کا شدت سے اہتمام فرماتے رہے۔ اپنے خطبات میں چار آیات کی تلاوت فرماتے ، جن میں چار مرتبہ تقویٰ کا حکم دیاگیا ہے، حضرات صحابہ میں سے افراد، جماعتوں، مردوں اور عورتوں سب کو تقویٰ کا حکم ہر حالت اور ہر جگہ میں دیتے رہتے۔ ۴: نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کثرت سے اللہ تعالیٰ سے تقویٰ کے عطا کیے جانے کا سوال کرتے رہتے۔ اس بار ے میں کتاب میں آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم کی چار دعائیں نقل کی گئی ہیں۔ ۵: صرف متقی لوگوں کی نیکی اللہ تعالیٰ کے ہاں شرفِ قبولیت حاصل کرتی ہے۔ اللہ تعالیٰ کو قربانیوں کے گوشت اور خون نہیں پہنچتے، بلکہ لوگوں کی طرف سے تقویٰ ہی پہنچتا ہے۔ ۶: عبادات کا مقصود عبادت گزاروں کو متقی بنانا ہے۔ اللہ تعالیٰ نے نماز کے بے حیائی اور برائی سے روکنے کو، اس کے قائم کرنے کے حکم کاسبب قرار دیا ہے۔ اسی طرح فرضیتِ روزہ کی غرض و غایت ہمارا متقی بننا قرار دیاہے۔