کتاب: تقوی، اہمیت،برکات اور اسباب - صفحہ 117
کے ساتھ میل جول لالچ کو انگیخت دیتے ہیں۔ زاہد کی صحبت اور اس کے ساتھ ملنے جلنے سے دنیا سے زہد نصیب ہوتا ہے ، کیونکہ دوسروں کے ساتھ مشابہت اختیار کرنا اور ان کی اقتدا کرنا طبائع کی جبلت میں رکھا گیا ہے ، بلکہ طبیعتیں تو ایک دوسرے کی عادات کو غیر شعوری طور پر چوری کر لیتی ہیں۔‘‘ [1] شرح حدیث میں شیخ مبارکپوری تحریر کرتے ہیں:’’ (فَلْیَنْظُرْ) : یعنی سوچ بچار اور تدبر کرے۔ (مَنْ یُخَالِلُ) یہ (الْمُخَالَۃُ) سے ہے ، اور اس سے مراددوستی اور بھائی چارہ ہے۔ پس اس کو جس شخص کا دین اور اخلاق پسند ہو ، اس سے دوستی قائم کرلے ، اور جو ایسانہ ہو ، اس سے اجتناب کرے ، کیونکہ طبیعتیں ایک دوسرے سے عادات و اخلاق چراتی ہیں۔ حالت کے سدھارنے اور بگاڑنے میں صحبت اثر انداز ہوتی ہے۔‘‘[2] ایک اور حدیث شریف میں صحبت کی شدید تاثیر کو بیان کرتے ہوئے آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا: ’’مَثَلُ الْجَلِیسِ الصَّالِحِ وَالسُّوْئِ کَحَامِلِ الْمِسْکِ وَنَافِخِ الْکِیرِ، فَحَامِلُ الْمِسْکِ إِمَّا أَنْ یُحْذِیَکَ ، وَإِمَّا أَنْ تَبْتَاعَ مِنْہُ ، وَإِمَّا أَنْ تَجِدَ مِنْہُ رِیحًا طَیِّبَۃً۔ وَنَافِخُ الْکِیرِ إِمَّا أَنْ یُحْرِقَ ثِیَابَکَ ، وَإِمَّا أَنْ تَجِدَ مِنْہُ رِیحًا خَبِیثَۃً‘‘۔[3] [نیک اور بُرے دوست کی مثال کستوری والے اور بھٹی دھونکنے والے کی مانند ہے۔ کستوری والا یا تو تمہیں [تحفہ کے طور پر] دے گا ، یا تم اس سے خرید لو گے ، یا تم اس سے خوش بو ہی پالو گے۔ اور بھٹی جھونکنے والا یا تو تمہارے کپڑے جلا دے گا ، یا تم اس سے بدبو دار دھواں حاصل کرو گے۔]
[1] شرح الطیبی ۱۰؍۳۲۰۶۔ [2] تحفۃ الاحوذي ۷؍۴۶۔ [3] اس حدیث کو امام بخاری ، امام مسلم نے حضرت ابو موسیٰ رضی اللہ عنہ کے حوالے سے روایت کیا ہے۔ (ملاحظہ ہو: صحیح البخاری، کتاب الذبائح والصید ، باب المسک، رقم الحدیث ۵۵۳۴، ۹؍۶۶۰ ؛ وصحیح مسلم ، کتاب البر والصلۃ والآداب، باب استحباب مجالسۃ الصالحین و مجانیۃ قرناء السوء ، رقم الحدیث ۱۴۶(۲۶۲۸) ، ۴؍۲۰۲۶۔ الفاظ حدیث صحیح البخاری کے ہیں۔