کتاب: تقوی، اہمیت،برکات اور اسباب - صفحہ 116
(۱۲) متقی حضرات کی سیرتوں کو پیش نظر رکھنا عام طور پر عمل کا اثر بات سے زیادہ ہوتا ہے۔ مشہور ضرب المثل ہے [[1] Action Speak Louder] جو شخص متقیوں کے مقدس گروہ میں شامل ہونا چاہے، وہ حضرات متقین کی مبارک سیرتوں کا مسلسل مطالعہ اور تذکرہ کرتا رہے اور انہیں اپنی نگاہوں کے سامنے رکھے ۔اور ساری کائنات کے متقیوں کے امام ہمارے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم ، پھر دیگر انبیاء علیہم السلام ، حضرات صحابہ اور سلف صالحین ہیں۔ رحمت الٰہیہ سے اُمید قوی ہے، کہ ان حضرات عالی مقام کی سیرتوں کو پیش نظر رکھنے سے اس کے دل میں راہ تقویٰ پر آنے کے لیے جذبہ صادقہ موجزن ہو گا اور اس بارے میں ذوق و شوق میں اضافہ ہو گا۔ (۱۳) متقی لوگوں کی صحبت کا اختیار کرنا صحبت کی تاثیر کا انکار ممکن نہیں۔ ہمارے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ’’ الرَّجُلُ عَلَی دِیْنِ خَلِیْلِہِ ، فَلْیَنْظُرْ أَحَدُکُمْ مَنْ یُخَالِلُ۔‘‘[2] [آدمی اپنے دوست کے دین پر ہوتا ہے ، پس تم میں سے ایک غور کرے، کہ وہ کس سے دوستی استوار کر رہا ہے۔] شرح حدیث میں علامہ طیبی رقم طراز ہیں:’’شیخ ابو حامد نے بیان کیاہے:’’لالچی کی صحبت اور اس
[1] [ترجمہ:’’اعمال زیادہ اونچی آواز سے بولتے ہیں۔‘‘] [2] حضرات ائمہ احمد، ابو داود، ترمذی اور حاکم نے اس حدیث کو حضرت ابو ہریرہ رضی اللہ عنہ کے حوالے سے روایت کیا ہے۔ (ملاحظہ ہو: المسند ، رقم الحدیث ۸۰۲۸، ۱۳؍۳۹۸ ؛ و سنن أبي داود، کتاب الأدب، باب من یؤمر أن یجالس ، رقم الحدیث ۴۸۲۳، ۱۳؍۱۲۳؛ و جامع الترمذي ، أبواب الزھد، باب ، رقم الحدیث ۲۴۸۴، ۷؍۴۱۔۴۲؛ والمستدرک علی الصحیحین، کتاب البر والصلۃ ، ۴؍۱۴۱۔ الفاظ حدیث سنن أبي داود اور جامع الترمذي کے ہیں۔ امام ترمذی اور شیخ البانی نے اس کو [حسن] قرار دیا ہے۔ (ملاحظہ ہو: جامع الترمذي ۷؍۴۲؛ وصحیح سنن أبي داود ۳؍۹۱۷ ؛ وصحیح سنن الترمذي ۲؍۲۸۰)۔ امام نووی نے [ اس کی اسناد کو صحیح] کہا ہے۔ (ملاحظہ ہو: ریاض الصالحین ص ۱۷۸)۔