کتاب: تقوی، اہمیت،برکات اور اسباب - صفحہ 111
دیگر راہوں کو چھوڑ دے ، وہ اس کو متقی لوگوں میں شامل ہونے کی سعادت سے بہرہ ور فرمادیتے ہیں۔ اللہ عزوجل نے خود ہی ارشاد فرمایا:
{وَ أَنَّ ھٰذَا صِرَاطِيْ مُسْتَقِیْمًا فَاتَّبِعُوْہُ وَ لَا تَتَّبِعُوا السُّبُلَ فَتَفَرَّقَ بِکُمْ عَنْ سَبِیْلِہٖ ذٰلِکُمْ وَصّٰکُمْ بِہٖ لَعَلَّکُمْ تَتَّقُوْنَ} [1]
[اور بلاشبہ یہ ہے میری سیدھی راہ ، سو اس پر چلو اور دوسری راہوں پر مت چلو، وہ تمہیں اس کی راہ سے جدا کر دیں گی۔ اس بات کا اللہ تعالیٰ نے تمہیں تاکیدی حکم دیا ہے ، تاکہ تم متقی بن جاؤ۔]
شیخ قاسمی اپنی تفسیر میں تحریر کرتے ہیں: [ذٰلِکُمْ] سے اللہ تعالیٰ کی راہ کی پیروی اور دیگر راہوں کو چھوڑنے کی طرف اشارہ ہے۔ [2]
شیخ سعدی نے لکھا ہے:’’ {ذٰلِکُمْ وَصّٰکُمْ بِہٖ لَعَلَّکُمْ تَتَّقُوْنَ} جب تم اللہ تعالیٰ کی بیان کردہ بات کو اپنے علم و عمل میں لے آؤ گے ، تو اللہ تعالیٰ کے متقی اور فلاح پانے والے بندوں میں شامل ہو جاؤ گے۔‘‘ [3]
(۶)
عبادت کرنا
اللہ عزوجل نے اپنی عبادت کو تقویٰ کے حصول کا ذریعہ بنایا ہے۔ اللہ عزوجل نے فرمایا:
{یٰٓاَیُّھَا النَّاسُ اعْبُدُوْا رَبَّکُمُ الَّذِیْ خَلَقَکُمْ وَ الَّذِیْنَ مِنْ قَبْلِکُمْ لَعَلَّکُمْ تَتَّقُوْنَ} [4]
[اے لوگو! تم اپنے رب کی عبادت کرو، جس نے تمہیں اور تمہارے پہلے لوگوں کو پیدا فرمایا، تاکہ تم متقی بن جاؤ۔]
شیخ سعدی اپنی تفسیر میں رقم طراز ہیں:’’ ارشادِ تعالیٰ {لَعَلَّکُمْ تَتَّقُوْنَ} :اس بات کا احتمال ہے،
[1] سورۃ الأنعام؍ الآیۃ ۱۵۳۔
[2] ملاحظہ ہو: تفسیر القاسمي ۶؍۷۸۷۔
[3] تفسیر السعدي ص ۲۸۳۔۲۸۴۔
[4] سورۃ البقرۃ؍ الآیۃ ۲۱۔