کتاب: تقوی، اہمیت،برکات اور اسباب - صفحہ 101
اور جو کچھ نیک بندوں کے لیے اللہ تعالیٰ کے ہاں ہے، وہ بہت ہی بہتر ہے] شیخ سعدی اپنی تفسیر میں رقم طراز ہیں: اپنے رب کا تقویٰ اختیار کرنے والے اور ان کے ساتھ ایمان والے بندوں کے لیے دنیوی نعمتوں اور عزت کے علاوہ [جنتیں ہیں کہ ان کے نیچے نہریں بہتی ہیں، وہ ان میں ہمیشہ رہیں گے]۔ اگر دنیا میں انہیں تنگی، مشقت، دشمنی اور مصیبت کا سامنا کرنا بھی پڑچکا ہوگا، تو دائمی نعمتوں، مصیبتوں سے خالی زندگی اور آخرت میں حاصل ہونے والی مسرتوں اور خوشیوں کے مقابلے میں اس کی حیثیت انتہائی معمولی اور قلیل ہوگی۔ [1] د: اللہ تعالیٰ نے ارشاد فرمایا: {مَثَلُ الْجَنَّۃِ الَّتِيْ وُعِدَ الْمُتَّقُوْنَ تَجْرِيْ مِنْ تَحْتِھَا الْأَنْھٰرُ أُکُلُھَا دَآئِمٌ [2] وَّظِلُّھَا تِلْکَ عُقْبَی الَّذِیْنَ اتَّقَوْا وَّعُقْبَی الْکٰفِرِیْنَ النَّارُ} [3] [جس جنت کا متقیوں سے وعدہ کیا گیا ہے، اس کی کیفیت یہ ہے، کہ اس کے نیچے نہریں بہتی ہیں۔ اس کے کھانے کی چیزیں اور سائے ہمیشگی والے ہیں۔ یہ تقویٰ اختیار کرنے والے لوگوں کا انجام ہے اور کافروں کا انجام کار دوزخ ہے۔] ہ: اللہ ربّ العزت نے ارشاد فرمایا: {إِنَّ الْمُتَّقِیْنَ فِيْ جَنّٰتٍ وَّعُیُوْنٍ۔ اُدْخُلُوْھَا بِسَلٰمٍ اٰمِنِیْنَ} [4] [بلاشبہ متقی لوگ باغوں اور چشموں میں ہوں گے [ان سے کہا جائے گا] تم ان میں سلامتی اور امن کے ساتھ داخل ہوجاؤ۔] و: اللہ ربّ العالمین نے فرمایا: {لٰکِنِ الَّذِیْنَ اتَّقَوْا رَبَّہُمْ لَہُمْ غُرَفٌ مِّنْ فَوْقِہَا غُرَفٌ مَّبْنِیَّۃٌ تَجْرِيْ مِنْ تَحْتِہَا الْأَنْہٰرُ وَعْدَ اللّٰہِ لَا یُخْلِفُ اللّٰہُ الْمِیْعَادَ} [5]
[1] ملاحظہ ہو: تفسیر السعدي ص ۱۴۷۔ [2] (أُکُلُھَا دَآئِمٌ): یعنی اس کے میووں، کھانوں اور مشروبات میں نہ تو انقطاع آئے گا اور نہ ہی وہ ختم ہوں گے۔ (ملاحظہ ہو: تفسیر ابن کثیر ۲؍ ۵۶۸)۔ [3] سورۃ الرعد؍ الآیۃ ۳۵۔ [4] سورۃ الحجر؍ الآیتان ۴۵و۴۶۔ [5] سورۃ الزمر؍ الآیۃ ۲۰۔