کتاب: تقلید کی حقیقت - صفحہ 46
(ترجمہ) (فان تنازعتم في شيء فردوہ الی اللّٰه والرسول ) بیشک اس سے مراد قیاس صحیح ہے اور تنازع کے وقت اسی (قیاس) کی طرف لوٹنا مراد ہے اور اس میں اس بات کا بیان ہے کہ قیاس کی طرف رجوع کرنا اللہ اور اس کے رسول کے حکم سے ہے اور یہ جائز نہیں ہے کہ یہ کہا جائے اس آیت سے مراد کتاب اللہ اور سنت رسول ہے۔ قارئین کرام! یہ بات آسمان کے ٹوٹنے سے بھی زیادہ بھاری ہے کہ کتاب اور سنت سے مراد قیاس کہا جائے ۔ یہ ہے ان کی دین داری اور یہ ہے ان کی للہیت جو کہ اپنے مذہب کو ثابت کرنے کے لئے تحریف قرآن سے بھی گریز نہیں کرتے ۔ لیکن یہ حضرات بھول گئے ہیں کہ تحریف قرآن کر کے یہ لوگ یہود و نصاریٰ کی تقلید کر رہے ہیں نہ کہ امام ابو حنیفہ رحمہ اللہ کی۔ جن کے بارے میں اللہ تعالیٰ کا فرمان ہے:۔ یُحَرِّفُوْنَ الْکَلِمَ عَنْ مَّوَاضِعِہٖ وَنَسُوْا حَظاً مِمَّا ذُکَّرُوْا بِہٖ (سورۃ مائدہ آیۃ۱۳) وہ لوگ کلام کو اس کی جگہ سے بدل ڈالتے ہیں اور جو کچھ نصیحت انہیں کی گئی تھی اس کا بہت بڑا حصہ بھلا بیٹھے۔ صاحب تفسیر نسفی فرماتے ہیں کہ تحریف کا مطلب (یفسرونہ علی غیر ما أنزل) یعنی خلاف منزَّل اپنی طرف سے تفسیر کرتے ہیں ۔ (تفسیر النسفی ج ۱، ص ۳۱۲)۔ آیئے آپ کو کچھ اور خطرناک تحریفات پر مطلع کرتا چلوں مولانا محمود الحسن دیو بندی جو کہ شیخ الہند کے نام سے مشہور ہیں اپنی کتاب ایضاح الأدلۃ (ص۱۰۳) میں اسی آیت کی صریح تحریف کرتے ہیں ۔ اصل آیت یوں ہے۔ ﴿فَاِنْ تَنَازَعْتُمْ فِيْ شَیْئٍ فَرُدُّوْہُ اِلٰي اللّٰہِ وَالرَّسُوْلِ اِنْ کُنْتُمْ تُؤْمِنُوْنَ بِاللّٰہِ وَالْیَوْمِ الآخِرِ﴾ لیکن حضرتِ اعلی صرف تقلید کو ثابت کرنے کیلئے لفظ (اولي الأمر منکم) کو بڑھاتے ہیں۔ فرماتے ہیں۔ اسی لئے اللہ تعالیٰ نے فرمایا: ﴿فَاِنْ تَنَازَعْتُمْ فِيْ شَيْئٍ فَرُدُّوْہُ اِلٰي اللّٰہِ وَالرَّسُوْلِ وَأولِي الأمْرِ مِنْکُمْ﴾ لیکن تعجب کی بات یہ ہے کہ آج تک کسی حنفی عالم نے اس پر نکیر نہیں کی۔ اسی طرح مولانا محمود الحسن دیو بندی صاحب نے سنن ابی داؤد میں بھی تحریف کی ہے ( امام ابو داؤد رحمہ اللہ )