کتاب: تقلید کی حقیقت - صفحہ 45
لا تھلک أمتی حتی تقع فی المقاییس فاذا وقعت فی المقاییس فقد ھلکت (مختصر جامع بیان العلم و فضلہ ص ۲۵۰) میری امت ہلاک نہیں ہو گی جب تک قیاسات میں نہ پڑ جائے اور جب یہ قیاسات میں پڑ جائے گی تو ہلاک ہو جائے گی۔ تو اس سے یہ بات روزِ روشن کی طرح واضح ہو گئی ہے کہ مسلمانوں کا مرجع صرف قرآن عظیم اور سنت رسول صلی اللہ علیہ وسلم ہیں جیسے کہ اللہ رب العزت کا فرمان بھی ہے۔ ﴿فَاِنْ تَنَازَعْتُمْ فِيْ شَيْئٍ فَرُدُّوْہُ اِلٰي اللّٰہ وَالرَّسُوْلِ اِنْ کُنْتُمْ تؤْمِنُوْنَ بِاللّٰہِ وَالْیَوْمِ الآخِرِ﴾(سورۃ النساء ۵۹) ترجمہ: ’’ اگر تمہارا آپس میں کسی بھی چیز میں جھگڑا ہو جائے تو اسے اللہ اور اس کے رسول کی طرف لوٹاؤ اگر تم اللہ اور آخری دن پر ایمان رکھنے والے ہو۔‘‘ اور پوری امت کا اس پر اجماع ہے کہ اختلاف پڑ جانے کی صورت میں کتاب اللہ اور سنت رسول کو مرجع بنانا واجب ہے کیونکہ یہ اللہ تعالیٰ کا حکم ہے اور جمیع مفسرین امت نے اس آیت سے یہی مراد لی ہے کہ رسول صلی اللہ علیہ وسلم کی زندگی میں رسول کی طرف رجوع کیا جائے گا اور ان کی عدم موجودگی کی صورت میں ان کی سنت کی طرف۔ لیکن آئیے ہم آپ کو ایک ایسی شخصیت کا تعارف کرواتے ہیں جو کہ اصول و فروع میں حنفیوں کا مرجع ہے جن کی کتابیں پڑھے بغیر کوئی حنفی مفتی یا قاضی نہیں بن سکتا بلکہ کوئی مجتہد بھی نہیں بن سکتا جب تک ان کی کتاب ’’المبسوط‘‘ یاد نہ ہو۔جن کو علامہ سرخسي کے نام سے یاد کیا جاتا ہے دیکھئے اس آیت کی معنوی تحریف کس طرح کی ہے صرف قیاس کو ثابت کرنے کے لئے اپنی کتاب ( جو کہ اصول سرخسی کے نام سے مشہور ہے ) لکھتے ہیں:۔اللہ تعالیٰ کا فرمان ہے! فان تنازعتم في شيء فردوہ الي اللّٰه والرسول ان کنتم تؤمنون باللّٰه والیوم الآخر) أن المراد بہ القیاس الصحیح والرجوع الیہ عند المنازعۃ، وفیہ بیان أن الرجوع الیہ یکون بأمر اللّٰه وأمر الرسول ولا یجوز ان یقال المراد ھو الرجوع الي الکتاب والسنۃ (أصول السرخي ج۲ ص ۱۲۹)