کتاب: تقلید کی حقیقت - صفحہ 44
آپس میں اختلاف مت کرو ورنہ تمہارے دلوں میں بھی پھوٹ پڑ جائے گی۔
تو یہ بات ثابت ہو گئی کہ قیاس قطعاً شریعت نہیں ہے کیوں کہ قیاس نہ اللہ تعالیٰ کا قرآن ہے اور نہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کا فرمان ہے جبکہ اللہ کا ارشاد ہے کہ
﴿فَاِنْ تَنَازَعْتُمْ فِیْ شَیْئٍ فَرُدُّوْہٌ اِلٰی اللّٰہِ وَالرَّسُوْلِ)
ترجمہ: جب تم آپس میں اختلاف کر بیٹھو کسی بھی چیز میں تو رجوع کرو اللہ اور رسول کی طرف۔
اور یہ بات روزِ روشن کی طرح واضح ہے کہ رجوع الی القیاس نہ رجوع الی اللہ اور نہ رجوع الی الرسول ہے اور اللہ تعالیٰ نے یہ بھی بتا دیا ہے کہ قول یا فعل میں اللہ اور اس کے رسول صلی اللہ علیہ وسلم سے آگے مت بڑھو:
﴿یَاأیُّھَا الَّذِیْنَ آمَنُوْا لاَ تُقَدِّمُوْا بَیْنَ یَدَیِ اللّٰہِ وَرَسُوْلِہٖ﴾ (حجرات آیۃ۱)
دوسری بات یہ ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے نہ خود کبھی قیاس کیا اور نہ ہی صحابہ کرام کو اس کی تعلیم دی ہے ‘اللہ تعالی کا فرمان ہے ۔
﴿وَمَا یَنْطِقُ عَنِ الْھَوٰی اِنْ ھُوَ اِلاَّ وَحْيٌ یُوْحٰی﴾ (النجم آیۃ۳،۴)
ترجمہ: محمد صلی اللہ علیہ وسلم اپنی خواہش سے کچھ نہیں بولتے ہیں مگر وہ اللہ تعالیٰ کی طرف سے وحی کی جاتی ہے۔
اور جن لوگوں نے کہا کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے بھی قیاس کیا ہے ان کا قول اس آیت کی رو سے مردود ہے۔ تیسری بات یہ ہے کہ یہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے فرمان کے خلاف ہے۔
عن مالک بن انس رحمہ اللّٰه یقول: ألزم ماقالہ رسول اللّٰه صلی اللّٰه علیہ وسلم فی حجۃ الوداع (أمران ترکتھما فیکم لن تضلوا ما تمسکتم بھما کتاب اللّٰه وسنۃ نبیہ (اعلام الموقعین ص ۲۲۶ ج۱)
امام مالک کا ارشاد ہے کہ اس بات کو مضبوطی سے پکڑ کر رکھو جو بات نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے حجۃ الوداع کے موقع پر فرمائی تھی کہ ( دو چیزیں میں تمہارے درمیان چھوڑ کے جا رہا ہوں جب تک ان کو مضبوطی سے پکڑ کر رکھو گے تم ہر گز گمراہ نہیں ہو گے۔اللہ تعالیٰ کی کتاب اور اس کے نبی کریم کی سنت)۔
اسی طرح علامہ ابن عبد البر اپنی کتاب جامع بیان العلم میں نقل کرتے ہیں کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا۔