کتاب: تقلید کی حقیقت - صفحہ 25
کرے تو وہ راہ راست سے ہٹ جاتا ہے اور لعن طعن کا مستحق بن جاتا ہے جو کسی سے مخفی نہیں ہے۔ اس سے بڑھ کر تو یہ ہے کہ صحیح حدیث کو توڑ مروڑ کر اپنے مذہب کے تابع بنا دیتے ہیں ایمان کا تقاضہ تو یہ تھا کہ مذہب کو صحیح حدیث کے تابع بناتے جب کے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کا فرمان ہے۔ ﴿ لاَ یُؤْمِنُ اَحَدُ کُمْ حَتّٰی یَکُوْنَ ھَوَاہُ تَبَعًا لِمَا جِئْتُ بِہ﴾ (رواہ البغوی فی شرح السنۃ والنووی فی أربعینہ وقال ھذا حدیث حسن رقم الحدیث ۴۱ وھو صحیح معناً) ترجمہ: تم میں سے کوئی بھی ایمان والا نہیں بن سکتا جب تک اس کی تمام خواہشات میرے لائے ہوئے دین کے تابع نہ ہو جائیں ۔ اور اس جرم عظیم کا اقرار احناف کے بڑے بزرگ علماؤں نے بھی کیا ہے جن میں سے مولانا اشرف علی تھانوی صاحب بھی ہیں لکھتے ہیں:۔ بعض مقلدین نے اپنے ائمہ کو معصوم عن الخطاء و مصیب و جوبا و مفروض الاطاعت تصور کر کے عزم بالجزم کیا ہے کہ خواہ کیسی ہی حدیث صحیح مخالف قول امام صاحب کے ہو اور مستند قول امام کا بجز قیاس کے امردیگر نہ ہو پھر بھی بہت سے علل و خلل حدیث میں پیدا کر کے یا اس کی تاویل بعید کر کے حدیث کو رد کر دیں گے اور قول امام کو نہ چھوڑیں گے۔ ایسی تقلید حرام اور بمصداق قولہ تعالیٰ: ﴿اِتَّخَذُوْا اَحْبَارَھُمْ وَرُھْبَانَھُمْ اَرْبَابًا مَّنْ دُوْنِ اللّٰہِ﴾ اور خلاف وصیت أئمہ مرحومین کے ہیں۔ (فتاویٰ إمدادیہ ج ۴ ص ۹۰)۔ علامہ کرخی حنفی کا قرآن وحدیث کے مقابلہ میں اصول گھڑنا قرآنی آیات اور حدیثوں کی تاویلات کر کے اپنے مذہب کے تابع بنانا حنفیوں کا بنیادی اصول ہے ۔ اس سے بڑھ کر حنفی علماء نے تو یہاں تک کہہ دیا ہے کہ جو آیت اور حدیث ہمارے مذہب کے خلاف ہو گی وہ آیت یا وہ حدیث بھی منسوخ ہے ۔ دیکھئے لکھتے ہیں :۔ إن کل آیۃ تخالف قول أصحابنا فانھا تحمل علی النسخ أو علی الترجیح والأولی ان