کتاب: تقلید کی حقیقت - صفحہ 24
جائے تو کئی ضخیم جلدیں تیار ہو جائیں ۔ آپ خود ہی دیکھ لیں کہ جن کو یہ مقلدین حنفی یا شافعی کہتے ہیں وہ خود اپنے بارے میں کیا لکھتے ہیں ۔علامہ شامی لکھتے ہیں ۔ الأئمۃ الشافعیۃ کالقفال والشیخ ابن علی والقاضی حسین رحمہ اللّٰه أنھم کانوا یقولون لسنا مقلدین للشافعی رحمہ اللّٰه بل وافق رأینا رأیہ ویقال مثلہ فی أصحاب أبي حنیفۃ مثل أبی یوسف رحمہ اللّٰه ومحمد رحمہ اللّٰه بالأولی وقد خالفوہ فی کثیر من الفروع۔ (عقود رسم المفتی ص ۲۵) ترجمہ: علماء شوافع مثلاً قفال، شیخ ابن علی اور قاضی حسین رحمہ اللہ ان سب کا یہ کہنا ہے کہ ہم امام شافعی کے مقلد نہیں ہیں بلکہ ہماری رائے ان کی رائے کے موافق ہو گئی ہے اور اسی طرح امام ابو حنیفہ رحمہ اللہ کے شاگردوں کے بارے میں بھی کہا جاتا ہے ۔( کہ وہ اما م ابو حنیفہ رحمہ اللہ کے مقلد نہیں تھے) مثلاً ابو یوسف رحمہ اللہ اور محمد رحمہ اللہ کیونکہ انہوں نے اکثر مسائل میں امام ابو حنیفہ رحمہ اللہ کی مخالفت کی ہے۔ اسی طرح امام طحاوی رحمہ اللہ نے اپنی کتاب شرح معانی الأثار میں امام ابو حنیفہ رحمہ اللہ کے بے شمار مسائل رد کئے ہیں ۔ قال الطحاوی لا بن حربویہ لا یقلد الا عصبي أو غبي (عقود رسم المفتی ص۲۶) ترجمہ: اما م طحاوی امام ابن حربویہ سے کہتے ہیں تقلید تو متعصب یا بے وقوف ہی کرتا ہے۔اسی طرح روح المعانی کے مصنف علامہ الوسی حنفی لکھتے ہیں۔ ان کان للضلالۃ أب فالتقلید أبوھا (روح المعانی ج۱ ص ۹۷) ترجمہ: اگر گمراہی کا کوئی باپ ہے تو تقلید اس کا باپ ہے ۔ اسی طرح امام نووی الشافعی رحمہ اللہ نے (جو کہ اعتدال میں نمونہ تھے) امام شافعی کے بہت سارے مسائل جو صحیح احادیث کے خلاف تھے ان کو چھوڑ کر صحیح احادیث کو اپنا مسلک بنا یا ہے دیکھ لیں۔ (المجموع للنووی) اور لکھتے ہیں‘یہی امام شافعی کا مسلک ہے کیونکہ امام شافعی رحمہ اللہ کا فرمان ہے اذا صح الحدیث فھو مذہبی۔ صحیح حدیث میرا مذہب ہے ۔ جبکہ آج کل کے احناف کے نزدیک اگر کوئی شخص امام کے قول کو چھوڑ کر صحیح حدیث پر عمل