کتاب: تقلید کی حقیقت - صفحہ 19
کیا یہاں پر بھی احناف یہی کہیں گے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کو (نعوذ باللہ) اللہ تعالیٰ نے یہود و نصریٰ کی تقلید کا حکم کیا ہے اگر ایسا نہیں بلکہ یقینا ایسا نہیں تو (فاسئل) کا معنی احناف (تقلید) نہیں لے سکتے اور ہر گز نہیں لے سکیں گے۔ القرآن یفسر بعضہ بعضا قرآن کی آیت ایک دوسرے کی تفسیر کرتی ہے تو پتہ چلا کہ یہاں پر (فَاسْئَلُوْا) کا معنی تحقیق ہے نہ کہ تقلید جس کا دعویٰ احناف اور دیگر مقلدین بھی کرتے ہیں ۔اور یہ معنی ہم نے اپنی طرف سے نہیں گھڑا۔آیت کا ماقبل بتا رہا ہے۔ ﴿وَمَا أرْسَلْنَا مِنْ قَبْلِکَ ِالاَّ رِجَالاً نُوْحِیْ اِلَیْھِمْ فَاسْئَلُوْا أھْلَ الذِّکْرِ اِنْ ُکُنْتُمْ لاَ تَعْلَمُوْنَ﴾ (النحل ۴۳) ترجمہ: آپ سے پہلے ہم نے مردوں کے علاوہ کسی کو نبی بنا کر نہیں بھیجا جن کی طرف ہم وحی بھیجتے رہیں پس اس چیز کا اگر تم کو علم نہ ہو تو اہل علم سے پوچھ لو یعنی تحقیق کر لو۔ اور اگر یہاں پر (فاسئلوا) سے مراد تقلید لیں گے تو پھر معنی یہ بنے گا کہ اگر محمد صلی اللہ علیہ وسلم کے نبی ہونے میں تمہیں کوئی شک ہو تو اہل علم یعنی اہل کتاب یہود و نصاریٰ کی تقلیدکرو۔حالانکہ آیت کا یہ مطلب کسی بھی مفسر نے نہیں لیا ۔ جبکہ موسیٰ علیہ السلام کو بھی قرآن کریم کی موجودگی میں تورات پر عمل کرنے کی اجازت نہیں ہے۔ اللھم اھد قومي فانھم لا یعلمون۔ إبطال (ردِّ) تقلید کے لئے اقوال صحابہ اب آئیے دیکھتے ہیں تقلید کے بارے میں صحابہ کرام کی کیا رائے تھی۔ وعن ابن مسعود رضی اللّٰه عنہ قال لا یقلد احدکم دینہ رجلا ان آمن آمن وإن کفر کفر۔ (ارشاد الفحول ج ۲ص ۳۵۷ اعلام الموقعین ج۲ ص۱۶۸) عبداللہ بن مسعود رضی اللہ عنہ سے منقول ہے کہ انہوں نے فرمایا ہے کہ تم میں سے کوئی آدمی اپنے دین کے بارے میں کسی آدمی کی تقلید نہ کرے کہ جب وہ کسی بات پر ایمان لاتا ہے تو وہ بھی ایمان لاتا ہے جب وہ کسی بات کا انکار کرتا ہے تو وہ بھی انکار کرتا ہے۔ وقال ابن عباس رضی اللّٰه عنہ یوشک ان تنزل علیکم حجارۃ من السماء أقول! قال رسول اللّٰه صلی اللّٰه علیہ وسلم وتقولون قال ابو بکر و عمر (زادالمعاد ج ۲، ص۱۹۵)