کتاب: تقلید کی حقیقت - صفحہ 18
(ومن لعن مؤمنا فھو کقتلہ)(بخاری کتاب الأدب باب ۴۴ رقم الحدیث۶۰۴۷)
جس نے کسی مسلمان پر لعنت بھیجی گویا کہ اس نے اس کو قتل کر دیا۔
بلکہ دنیا میں سب سے بدبخت لوگ وہ ہیں جن کو اللہ تعالیٰ نے انبیاء کرام کی زبانی لعنت کی ۔ جیسا کہ بنی اسرائیل پر اللہ تعالیٰ نے داؤد و عیسیٰ علیہما السلام کی زبانی لعنت کی ہے جس کو قرآن کریم میں ذکر کیا ہے:
﴿لُعِنَ الَّذِیْنَ کَفَرُوْا مِنْ بَنِیْ اِسْرَائِیْلَ عَلٰی لِسَانِ دَاوُدَ وَعِیْسَی بْنِ مَرْیَمَ﴾
اور یہ شرف صرف اور صرف احناف کو حاصل ہے کیوں کہ چاروں مذہبوں میں سے صرف احناف ہی حلالہ کے قائل ہیں جس کے کرنے اور کروانے والے پر نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے لعنت بھیجی ہے۔
عن ابن مسعود رضی اللّٰه عنہ قال ( لعن رسول اللّٰه صلی اللّٰه علیہ وسلم المحلل والمحلل لہ (رواہ الترمذی وقال حدیث حسن صحیح رقم الحدیث۱۱۲۰، وأبوداود حدیث ۲۰۷۶ وابن ماجہ والدارمي)
عبداللہ بن مسعود رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے حلالہ کرنے اور کروانے والے دونوں پر لعنت بھیجی ہے۔
احناف کی بددعا تو یقینا آج تک کسی کو نہیں لگی ہو گی لیکن نبی صلی اللہ علیہ وسلم کی بدعا رد نہیں ہوتی ہے تا قیامت تک لگتی رہے گی۔
قارئین کرام! یہ ہے مقلدین کا اماموں کو ماننے کا طریقہ اور احترام کا طریقہ۔ چلیں آگے چلتے ہیں ۔
اگر تھوڑی دیر کے لئے مان بھی لیا جائے کہ:
﴿فَاسْئَلُوا أھْلَ الذِّکْرِ اِنْ کُنْتُمْ لاَ تَعْلَمُوْنَ﴾
سے تقلید ثابت ہوتی ہے تو آئیے دیکھیں اس آیت کے بارے میں حضرات احناف کا کیا خیال ہے۔
﴿فَاِنْ کُنْت فِیْ شَکِّ مِّمَّا أنْزَلْنَا اِلَیْکَ فَاسْئَلِ الَّذِیْنَ یَقُرَأوْنَ الْکِتَابَ مِنْ قَبْلِکَ﴾ (یونس۔۹۴)
ترجمہ: اے محمد صلی اللہ علیہ وسلم جو کچھ ہم نے آپ کی طرف نازل کیا ہے اس میں اگر آپ کو کسی قسم کا شک ہو تو آپ پوچھ لیجئے ان لوگوں سے جو کتاب ( تورات اور انجیل ) پڑھتے ہیں۔