کتاب: تقلید کی حقیقت - صفحہ 17
ترجمہ : عام لوگ خاص طور پر آج کل ہر جگہ میں متقدمین کے کسی ایک مذہب کے پابند نظر آئیں گے۔ وہ یہ سمجھتے ہیں کہ کسی انسان کا اپنا مذہب جس کی وہ تقلید کرتا ہے اس سے نکلنا‘چاہے کسی بھی ایک مسئلہ میں کیوں نہ ہو گویا کہ دین اسلام سے نکل جانا ہے وہ اپنے امام کو گویا ایک بھیجا ہوا نبی سمجھتے ہیں اور اس امام کی اطاعت اس پر فرض کی گئی گردانتے ہیں ۔ حالانکہ امت کے پہلے لوگ چوتھی صدی سے پہلے کسی ایک مذہب کے پابند نہیں تھے۔
اس سے بڑھ کر اور سنیے ‘حنفی حضرات ہر اس شخص پر لعنت بھیجتے ہیں جو امام ابو حنیفہ رحمہ اللہ کے قول کو رد کر دے۔
فلعنۃ ربنا أعداد رمل علی من رد قول أبی حنیفۃ رحمہ اللّٰه (رد المحتار ج۱ص۶۳)
ترجمہ : اس شخص پر ریت کے ذروں کے برابر ہمارے رب کی طرف سے لعنت ہو جو امام ابو حنیفہ رحمہ اللہ کے قول کو رد کر دے۔
آئیے اب میں آپ کو بتاتا ہوں کہ کن کن حضرات نے امام ابو حنیفہ رحمہ اللہ کے قول کو رد کیا ہے جن پر احناف رات دن لعنت بھیجنے پر تلے ہوئے ہیں۔
امام مالک رحمہ اللہ (۱۷۹ھ)،امام محمد (۱۸۹ھ)، امام شافعی رحمہ اللہ (۲۰۴ھ)، اما م ابو یوسف رحمہ اللہ (۲۰۸ھ)، امام احمد بن حنبل رحمہ اللہ (۲۴۱ھ)، امام بخاری رحمہ اللہ (۲۵۶ھ)، امام نسائی (۳۰۳ھ)، امام طحاوی رحمہ اللہ (۳۲۱ھ)، امام ابن حزم (۴۵۶ھ)، امام ابن عبد البر رحمہ اللہ (۴۶۳ھ)، امام نووی رحمہ اللہ (۶۷۶ھ)، امام ابن تیمیۃ رحمہ اللہ (۷۲۸ھ)۔
اور بھی بے شمار حضرات نے امام ابو حنیفہ رحمہ اللہ کے کئی اقوال کو رد کیا ہے قارئین کرام سلف صالحین پر لعنت بھیجنا ہی احناف کی بزرگی اور دینداری ہے۔
جب کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کا فرمان ہے کہ جب میری امت میں پندرہ خصلتیں پائی جائیں گی تو ان پر اللہ تعالیٰ کا عذاب نازل ہو گا اور ان میں سے ایک (اذا لعن آخر ھذہ الأمۃ أولھا) (ترمذی رقم حدیث۲۲۱۰، ابن ماجہ) جب اس امت کے آخر میں آنے والے لوگ پہلوں پر لعنت بھیجنے لگیں گے۔
ایک دوسری جگہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کا فرمان ہے: