کتاب: تقلید کی حقیقت - صفحہ 16
حجت کے اس پر عمل کرنا۔جیسے پیچھے حوالہ جات کے ساتھ تعریف گزر چکی ہے۔ اسی طرح امام شافعی رحمہ اللہ ( فقہ الأکبر) میں تقلید کی تعریف کرتے ہوئے فرماتے ہیں
ومعني التقلید قبول قول من لا یدری ما قال من أین قال وذلک لا یکون علما (الفقہ الأکبر ص۷)
تقلید کا معنی یہ ہے کہ اس شخص کا قول قبول کر لینا جس کو یہ معلوم نہیں کہ اس نے کیا کہا اور کہاں سے کہا اور یہ چیز علم نہیں ہے۔
تیسری بات یہ ہے کہ اللہ تعالیٰ نے اہل علم سے ان کی اپنی رائے پوچھنے کو نہیں کہا بلکہ اللہ اور اس کے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کا فرمان کیا ہے؟ پوچھنے کو کہا ہے اور آج کل کوئی بھی حنفی عالم قرآن و حدیث سے فتویٰ نہیں دیتا بلکہ فتاوی شامی‘فتاوی دیوبند ‘ھدایہ وغیرہ سے فتوے دیتا ہے حالانکہ مستفتی لکھتا ہے قرآن و حدیث کی روشنی میں جواب دیجئے۔بھلا وہ لوگ قرآن و حدیث کی روشنی میں کیسے جواب دے سکتے ہیں جو قرآن کے علاوہ کسی اور کتاب کو قرآن کا درجہ دیتے ہوں حنفیوں کا کہنا ہے:۔
ِإن الھدایۃ کالقرآن قد نسخت من قبلھا فی الشرع من کتب (مقدمہ الھدایۃ ج۲)
ترجمہ: بالیقین ھدایہ قرآن کریم کی مانند ہے اور اس کے سوا شریعت کی تمام کتابیں منسوخ ہو چکی ہیں ۔
یعنی حنفیوں کا یہ کہنا ہے کہ جس طرح قرآن سے پہلے تمام کتابیں منسوخ ہو چکی ہیں اور ان پر عمل کرنے والا گمراہ اور ملت اسلام سے خارج ہو گا اسی طرح ھدایہ سے پہلے جو کتب تصنیف ہوئی ہیں وہ سب کی سب منسوخ ہیں چاہے وہ بخاری شریف ہو یا مسلم شریف۔ امام مالک رحمہ اللہ کی موطا ہو یا امام شافعی رحمہ اللہ کی کتاب الأم ہو یا امام احمد رحمہ اللہ کی مسند احمد ہو۔ ان کتابوں پر عمل کرنے والا گویا کہ منسوخ شدہ کتب پر عمل کرنے والا ہے اور دین اسلام سے نکلا ہوا ہے۔ یہی بات شاہ ولی اللہ محدث دہلوی رحمہ اللہ صاحب کی زبان سے سنیے۔
وتری العامۃ سیما الیوم فی کل قطر یتقیدون بمذھب من مذاھب المتقدمین یرون خروج الانسان من مذھب من قلدہ ولو فی مسألۃ کالخروج من الملۃ کأنہ نبي بعث الیہ وافترضت طاعتہ علیہ وکان أوائل الأمۃ قبل المائۃ الرابعۃ غیر متقیدین بمذھب واحد۔ (التفھیمات الالھیۃ ج۱ص ۲۰۶، حجۃ اللّٰه البالغۃ ج۱ص ۴۴۵)۔