کتاب: تقلید کی حقیقت - صفحہ 13
’’ تقلید‘‘علمائے أحناف کے نزدیک
۱۔فإن التقلید ھو الأخذ بقول الغیر بغیر معرفۃ دلیلہ۔(عقود رسم المفتی ص ۲۳ للعلامۃ الشامي الحنفی)
کسی دوسرے کے قول کو بغیر کسی دلیل کے لینے کو تقلید کہتے ہیں ۔
۲۔ التقلید العمل بقول الغیر من غیر حجۃ ۔ ( مسلم الثبوت ج۲ ص۔۳۵۰)۔
تقلید دوسرے کے قول پر بغیر کسی دلیل کے عمل کرنے کا نام ہے۔
۳۔ التقلید اتباع الانسان غیرہ فیما یقول أو یفعل معتقدا الحقیقۃ فیہ من غیر نظر و تأمل فی الدلیل کأن ھذٰا المتبع جعل قول الغیر أوفعلہ قلادۃ فی عنقہ من غیر مطالبۃ الدلیل ( حاشیہ حسامی۔۲)
تقلید یہ ہے کہ کسی دوسرے انسان کے قول یا فعل کی پیروی کرنا بغیر کسی سوچ و سمجھ کے اس اعتقاد کے ساتھ کہ جو کچھ وہ کہتا ہے یا کرتا ہے وہی حق ہے۔ گویا کہ اس مقلد نے اس دوسرے شخص کے قول و فعل کا طوق اپنی گردن میں پہن لیا ہے اب وہ کسی دلیل کا مطالبہ نہیں کر سکتا ہے۔
۴۔قال ابن الھمام التقلیدالعمل بقول من لیس قولہ احدی الحجج بلا حجۃ ۔(تیسیرا التحریر)
ابن الھمام حنفی کا کہنا ہے کہ تقلید یہ ہے کہ عمل کرنا کسی کے قول پر جس کے قول میں کسی قسم کی کوئی حجت نہیں ہے بلکہ بلا حجت ہے۔
ابطال تقلید کے لئے قرآنی دلیل
اب آئیے ہم یہی بات قرآن کریم کی روشنی میں پرکھتے ہیں کیا ہمارے لئے بغیر کسی دلیل کے کسی کی پیروی کرنا جائز ہے یا نہیں ۔ اللہ تعالیٰ کا فرمان ہے:۔
قال تعالیٰ : قُلْ ھَاتُوا بُرْھَانَکُمْ إنْ کُنْتُمْ صَادِقِینِ (البقرۃ۔۱۱۱)