کتاب: تقاریر وخطابات سید ابوبکر غزنوی - صفحہ 96
فرمایا کہ دیکھو میرے ساتھ دوستی کرنے کے بعد اگر تم میری دوستی پر جمے رہے تو میں تم پر فرشتے نازل کروں گا۔ اور قرآن میں اپنے دوستوں پر فرشتوں کے نزول کا ذکر متعدد بار کیا ہے۔ ((فَأَرْسَلْنَا عَلَيْهِمْ رِيحًا وَجُنُودًا لَّمْ تَرَوْهَا)) (الاحزاب:9) اورہم نے اُن پر زنا ٹے کی آندھی بھیجی اور وہ لشکر بھجے جو تم کو نظر آتے تھے اور دوسری جگہ کہا: ((وَأَيَّدَهُ بِجُنُودٍ لَّمْ تَرَوْهَا)) خوف اور غم سے نجات قرآن نے یہ کہا کہ ہم خوف اور غم کو اپنے دوستوں کے دلوں سے اُچک لیتے ہیں۔ ((أَلَا إِنَّ أَوْلِيَاءَ اللَّـهِ لَا خَوْفٌ عَلَيْهِمْ وَلَا هُمْ يَحْزَنُونَ)) (يونس:62) اللہ کے ذکر سے اور اُس کے ساتھ تعلق پیدا کرنے سے پہلی بات یہ حاصل ہوتی ہے کہ یہ مال و دولت کا غم جس میں دنیا گھلتی جارہی ہے، یہ جھوٹے خدا وندوں کا خوف انسان کے دل سے اُچک لیا جاتا ہے اور یاد رکھیے کہ اس دنیا میں جتنی ذہنی کوفت اور رُوحانی اذیت ہے، وہ یا خوف سے پیدا ہوتی ہے یا غم سے پیدا ہوتی ہے پس وہ اپنے دوستوں کے دلوں سے خوف اور غم دونوں کو نکال دیتا ہے انہیں ایک رُوحانی آسودگی حاصل ہوتی ہے۔ تاریخ اس بات کی گواہی دیتی ہے کہ وہ لوگ جن کا اللہ سے تعلق تھا وہ کس طرح رقص کرتے ہوئے پھانسیوں کی طرف لپکتے رہے اور پھانسی کے پھندوں کو چومتے رہے۔ خبیب بن عدی رضی اللہ عنہ کا واقعہ حضرت خبیب بن عدی رضی اللہ عنہ کا واقعہ مجھے یاد آنے لگا۔ صحیح بخاری میں ہے اور حافظ ابن اثیر الجزری نے بھی اُسدالغابہ میں لکھا کہ حضرت خبیب رضی اللہ عنہ کو حضور علیہ الصلوٰۃ والسلام نے مکہ بھیجا اور فرمایا دیکھو کہ دشمن کی تیاری کا کیا حال ہے۔ وہاں حضرت خبیب رضی اللہ عنہ گرفتار کر لیے گئے۔ مقام تنعیم پر پھانسی کا پھندا لٹکایا گیا اور یہ اعلان کیا گیا کہ آج خبیب رضی اللہ عنہ کو پھانسی دی جائے گی۔ مرد عورتیں بچے بوڑھے ایک خلقت تماشائی تھی کہ اللہ کے ایک عاشق کو آج پھانسی دی جائے گی۔ جب حضرت خبیب رضی اللہ عنہ لائے گئے تو وہ وجد کی حالت میں یہ شعرپڑھ رہے تھے۔