کتاب: تقاریر وخطابات سید ابوبکر غزنوی - صفحہ 90
گے کہ عرفان حق کی وجہ سے ان کی آنکھوں سے آنسو چھلک رہے ہوں گے ۔ اہل ایمان وولایت کی کیفیتیں تو قرآن میں لکھی ہوئی ہیں۔ یہ نہیں لکھا تیس پاروں میں کہ۔ ((وهم يرقصون))جہاں یہ لکھا ہوا ہے کہ ان کے آنسو جاری ہوجاتے ہیں وہاں یہ بھی لکھا جاسکتا ہے کہ((هم يرقصون))وہ رقص کرنے لگ جاتے ہیں۔
غور کیجئے!تیس پاروں میں کسی ایک جگہ یہ کہنا کیا مشکل تھا کہ((هم يرقصون))وجد میں آکرنا چنے لگ جاتے ہیں۔ صحاح ستہ میں کہیں نہیں لکھا۔
دوستو!میں جانتا ہوں کہ سالک پر جب تجلّی پڑتی ہے تو بعض سالک رقص کرتے ہیں۔ وہ معذورہیں۔ مجھے حیرت ہوئی کہ یہ بات امام ابن تیمیہ رحمۃ اللہ علیہ نے فتاویٰ کی گیارہویں جلد میں لکھی۔ لکھتے ہیں۔ تابعین میں بہت سے ایسے ہوئے ہیں جو بیہوش ہوئے۔
((فيهم الاضطراب، والاختلاج والاغماء)) میں جانتا ہوں کہ تابعین میں سے لوگ بیہوش بھی ہوتے رہے، اضطراب کی کیفیت بھی ان پرطاری ہوئی۔ فرماتے ہیں۔ ((هم معذورون)) میں انھیں معذور جانتا ہوں۔ جتنی سخت تنقید تصوف پر اما م ابن تیمیہ رحمۃ اللہ نے کی کسی نے نہیں کی۔ ساتھ ہی فرماتے ہیں میں ان لوگوں کو ہزاردرجے ان سے افضل مانتا ہوں جن کی حالت یہ ہے۔
((فَوَيْلٌ لِلْقَاسِيَةِ قُلُوبُهُمْ مِنْ ذِكْرِ اللَّهِ)) جن کے دلوں پر قساوت طاری ہے۔ قرآن مجید نے اہل اللہ کی جو کیفیتیں بیان کردی ہیں۔ ہرکتاب اللہ پر ایمان رکھنے والے کو اپنے جذبات کو ان ہی کیفیتوں میں مقیّد کرناچاہیے۔
”وآخر دعوانا ان الحمدللہ رب العالمین
والصَّلوٰۃ والسّلام علی رسوله الكريم “