کتاب: تقاریر وخطابات سید ابوبکر غزنوی - صفحہ 9
بیماریاں ہوں انہیں ڈھونڈنا اور ان کی دوا دینا،یہ وعظ ہے ،یہ طب روحانی ہے ۔ میں چند باتیں عرض کروں گا جو میرے لیے مفید ہوں،جو آپ سب کے لیے مفید ہوں۔ وہ واعظ دُنیا دار ہے جس کا منتہائے نظر فقط یہ ہو کہ دُھواں دھار تقریر کی جائے ،جذبات کو بھڑکا دیاجائے ،نہ اپنے آپ کو فائدہ نہ دُوسروں کو فائدہ۔ آج کل تو سردھننا، وجد میں آنا، نعرے لگانا، ہاؤ ہوکرنا، وعظ کے لوازمات بن کررہ گئے ہیں۔ میری نظر میں وعظ تو یہ ہے کہ بیمار یوں کو چُن چُن کر بیان کیا جائے اور ان کا علاج کیا جائے۔ توحید کے تقاضے پہلی بات میں یہ کہتا ہوں اور میرا اوّلین مخاطب خود میرا نفس ہے کہ یہ سمجھنا خود فریبی میں مبتلا ہونا ہے کہ صرف قبروں کی پوجا نہ کرکے آدمی نے توحید کے سب تقاضے پُورے کردئیے۔ ((وَمِنَ النَّاسِ مَن يَتَّخِذُ مِن دُونِ اللَّـهِ أَندَادًا)) ”اور لوگوں میں سے کچھ ایسے ہیں جو اللہ سے ہٹ کر اوروں کو اس کا ہم پلہ بنالیتے ہیں۔ “ آپ غورکیجئے کہ قرآن نے جہاں بھی توحید بیان کی ” مِن دُونِ اللَّـهِ “کے لفظ استعمال کیے۔ ((إِنَّ الَّذِينَ تَدْعُونَ مِن دُونِ اللَّـهِ عِبَادٌ أَمْثَالُكُمْ ۖ)) ”اللہ کے علاوہ جن کو تم پُکارتے ہو،وہ بھی تمہاری طرح بندگان ِخُدا ہیں۔ “ یہاں بھی لفظ ” مِن دُونِ اللَّـهِ ((وَالَّذِينَ يَدْعُونَ مِن دُونِ اللَّـهِ لَا يَخْلُقُونَ شَيْئًا وَهُمْ يُخْلَقُونَ))