کتاب: تقاریر وخطابات سید ابوبکر غزنوی - صفحہ 88
تجلّیاں وارد ہورہی ہوں۔ بے ہوش ہوجائے تو اس پر اچنبھے کی کیا بات ہوئی؟ وہ تجلّی تو پہاڑ پر پڑ ی تھی ۔ کچھ اولیاء اللہ ایسے بھی ہیں جن کے سینے تجلّیات کے مہبط ہوتے ہیں۔
مسلم شریف میں ہے۔
حدیث ہی ہے: ((إذا أنزلَ عَلَيْهِ الْوَحي كرب لذلك وَتَرَبّدَ لَهُ وَجْهَهُ))کہ جب آپ صلی اللہ علیہ وسلم پر وحی نازل ہوتی تھی تو آپ شدید درد وکرب کی حالت میں ہوتے تھے اور آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے چہرے کا رنگ بدل جاتا تھا۔
((وَلَقَدْ رَأَيْتُهُ يَنْزِلُ عَلَيْهِ الْوَحْيُ فِي الْيَوْمِ الشَّدِيدِ الْبَرْدِ، فَيَفْصِمُ عَنْهُ وَإِنَّ جَبِينَهُ لَيَتَفَصَّدُ عَرَقًا.)) (بخاری شریف)
((وَإِنْ كَانَ لَيُوحَى إِلَيْهِ وَهُوَ عَلَى نَاقَتِهِ فَيَضْرِبُ حِزَامَهَا مِنْ ثِقَلِ مَا يُوحَى إِلَيْهِ )) (عند البیہقی فی الدلائل)
حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا فرماتی ہیں کہ میں نے رسول اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کو شدید سردی کے دن آپ صلی اللہ علیہ وسلم پر وحی نازل ہوتی اور جب اس کا سلسلہ منقطع ہوتا تو وحی کی شدت سے آپ صلی اللہ علیہ وسلم کی پیشانی سے بے تحاشہ پسینہ بہتا تھا۔ ۔۔ اور اونٹنی پر سواری کے دوران میں جب آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم پر وحی نازل ہوتی تو وحی کے بوجھ سے اونٹنی کی رفتار میں فرق پر جاتا تھا۔
اگر ختم المرسلین اور سیّد الکونین صلی اللہ علیہ وسلم کے چہرے کا رنگ بدل سکتا ہے اور حضرت موسیٰ علیہ السلام بے ہوش ہوسکتے ہیں تو ایک غریب دل اگر بے ہوش ہوگیا تو اس میں تعجب کی کیا بات ہوئی۔
مسئلہ کی نوعیت یہ ہے کہ سید المرسلین صلی اللہ علیہ وسلم پر جب تجلّیاں پڑیں توہوش کی حالت میں رہے۔ حضور صلی اللہ علیہ وسلم کی کیفیت حضرت موسیٰ علیہ السلام کی کیفیت سے افضل ہے ۔ اس لیے ہوش میں رہنا بے ہوش ہونے سے افضل ہے۔