کتاب: تقاریر وخطابات سید ابوبکر غزنوی - صفحہ 86
یہی وجہ ہے کہ قرآن مجید تیس پاروں میں کہیں نہیں کہتا((وَيسخّرهم)) یہ کسوٹی نہ تھی۔ یہ بڑے غور کی بات ہے ۔ تصرف کرنا کسی کے وجود میں یہ جوگیوں کو بھی حاصل ہے۔ حضرت مجدد الف ثانی رحمۃ اللہ علیہ نے مکتوبات میں لکھا ہے۔ کہ جو گیوں کو بھی تصرف حاصل ہوتا ہے۔
یہ نہیں کہا((يَعْلَمُ مَا تُكِنُّ صُدُورُهُمْ)) یہ ان کے دلوں کے سارے بھید جان لیتا ہے۔ اہل اللہ کو بھی کشف ہوتا ہے مگرقرآن اسے کسوٹی نہیں ٹھہراتا۔ اس لیے کہ جوگیوں کو بھی کشف ہوتا ہے۔ جب جوگیوں کو بھی کشف ہوتا ہے تو کشف ولایت کی کسوٹی کیونکر ہوا۔ دوستو!کاہنوں کو بھی کشف ہوتا ہے۔ صحیح بخاری میں ہے کہ ایک کا ہن جس کا نام ابن صیاد تھا اسے کشف ہوتا تھا۔ حضور علیہ الصلوٰۃ والسلام نے فرمایا کہ میں نے اپنے جی میں ایک سورۃ کا نام رکھا ہے اور ابن صیاد سے کہا بتاؤ کونسی سورۃ ہے ۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے اپنے جی میں سورۃ الدّخان رکھی تھی ۔ اس نے کہا الدخ الدخ ۔ ۔ ۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا((اخْسَأْ فَلَنْ تَعْدُوَ قَدْرَكَ)) تو ذلیل ہوتو اپنی حدود سے آگے نہ بڑھ سکے گا۔ دوستو!کشف اولیاء اللہ کو بھی ہوتا ہے اور جوگیوں کو بھی ہوتا ہے۔ فرشتوں کا کشف شیطان کو بھی جنگِ بدر میں ہوا تھا۔ قرآن مجید میں ہے۔ (( إِنِّي أَرَىٰ مَا لَا تَرَوْنَ)) مجھے وہ لشکر اترتے ہوئے نظر آرہے ہیں جو تمہیں نظر نہیں آتے۔ یہ کہہ کر وہاں سے بھاگا۔ یہ بات سوچنے کی ہے کہ اگرکشف کسوٹی ہے ولایت کی تو قرآن میں لکھا ہے کہ شیطان کو وہ کشف ہوا تھا جو صحابہ کو نہیں ہوا تھا۔ تو کیا شیطان کو ولی اللہ مان لیں گے؟یہ کچی باتیں ہیں۔
ذرا غورکیجئے۔ جو گندا ہو غلیظ ہو،جس کے کپڑے میلے کچیلے ہوں۔ عقل اس کی کام نہ کرتی ہو۔ کہتے ہیں یہ ولی ہے۔ قرآن بار بار کہتا ہے۔ ((وَاللَّـهُ يُحِبُّ الْمُطَّهِّرِينَ))