کتاب: تقاریر وخطابات سید ابوبکر غزنوی - صفحہ 83
شیخ اور طالب صبر وضبط کے ساتھ اس پروگرام پر عمل کریں ،تو فرماتے ہیں کہ میرے قُرب کی تمام منزلیں حاصل ہوجائیں گی۔ کتنا مکمل پروگرام دے دیا۔ اللہ تعالیٰ سے دُعا ہے کہ وہ ان سب باتوں پر عمل کی توفیق عطا فرمائی۔ ((وآخر دعوانا ان الحمدللّٰه رب العالمين)) ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ باسمه نَحْمَدُهُ وَنُصَلِّی عَلٰی رَسُوْلِہِ الْکَرِیمُ كَمَا أَرْسَلْنَا فِيكُمْ رَسُولًا۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ میں نے اس آیت پر گذشتہ ہفتوں میں کچھ باتیں عرض کی تھیں۔ یہ وضاحت کی تھی کہ حضور علیہ الصلوٰۃ والسلام نے جو کام سرانجام دیا اس کا خلاصہ اس آیت میں بیان ہوا ہے۔ سورہ الجمعہ میں آل عمران میں دو جگہ سورۃ البقرہ میں انہی باتوں کو دہرایا گیا ہے اوران کی اہمیت کو اُجاگر کیا گیا ہے۔ حضورصلی اللہ علیہ وسلم تزکیہ فرماتے ہیں اور کتاب وحکمت کی تعلیم دیتے ہیں۔ میں نے عرض کیا تھا کہ جو لوگ حضور علیہ الصلوٰۃ والسلام کے نقشِ قدم پر چلتے ہوئے دعوت الی اللہ کا کام کرنا چاہتے ہیں انہیں اپنی تمام توجہ،تمام توانائی اور کوشش اسی بات پر صرف کرنی چاہیے کہ یہ باتیں حاصل ہوجائیں۔ میں جو تشریح پچھلے ہفتوں میں کرتا رہا وہ ایجابی تھی ضرورت محسوس ہوئی کہ اس کے جو سلبی پہلو ہیں(منفی پہلو) ان کی بھی نشاندہی کی جائے۔ عوام کی جو بہت سی گمراہیاں ہیں ان میں سے ایک یہ بھی کہ قرآن نے جو کسوٹیاں بتائی ہیں ان کسوٹیوں کو چھوڑ کر اپنی کسوٹیاں بنالتے ہیں۔ داعی الی اللہ کی صفات تو یہی ہونی چاہئیں جو میں بیان کررہا ہوں کہ وہ قرآن کی آیتوں کو کھول کھول کر وقت کے فرعونوں سے بے خوف ہوکر وقت کے نمرودوں