کتاب: تقاریر وخطابات سید ابوبکر غزنوی - صفحہ 81
پھر فرماتے ہیں۔ ((وَيُعَلِّمُكُم مَّا لَمْ تَكُونُوا تَعْلَمُونَ)) بعض مجلسیں ایسی ہوتی ہیں جہاں ایسی معرفت حاصل ہوتی ہے جو پہلے حاصل نہیں ہوتی،ایسی مجلس نعمت غیر مرقبہ ہے۔
((وَيُعَلِّمُكُم مَّا لَمْ تَكُونُوا تَعْلَمُونَ)) جو تم نہیں جانتے تھےوہ معرفت عطا فرما رہے ہیں۔ تو داعی الی اللہ کاکام یہ ہے کہ قرآن کے تیس پارے معاشرے کو سنائے ان کا روحانی تذکیہ کرے اور کتاب و حکمت کی تعلیم دے۔ یہ کام تو ہوا شیخ کا۔ آگے فرماتے ہیں کہ طالب کیا کرے۔
((يَا أَيُّهَا الَّذِينَ آمَنُوا اسْتَعِينُوا بِالصَّبْرِ وَالصَّلَاةِ ۚ)) اے ایمان والو!تم بھی جم کر کام کرو، یاد رکھو شیخ تنہا کچھ نہ کر سکے گا۔
((اسْتَعِينُوا بِالصَّبْرِ))طالب کو بھی چاہیے کہ جم کر کام کرے اور صبر و ضبط سے کام لے۔ شیخ تزکیہ کرتے ہوئے کبھی جراحی کا عمل کرتا ہے دوستو! ڈاکٹر جب نشترلگاتا ہے تو گالی دیتا ہے کہ تم نے کیا کیا؟
قرآن مجیددیکھیے خود اللہ تعالیٰ حضور علیہ الصلوٰۃ والسلام کو ارشاد فرما رہے ہیں۔
((قُلْ لا تَمُنُّوا عَلَيَّ إِسْلامَكُمْ بَلِ اللَّهُ يَمُنُّ عَلَيْكُمْ أَنْ هَدَاكُمْ لِلإيمَانِ))آپ صلی اللہ علیہ وسلم ان لوگوں سے کہہ دیجئے کہ میرے پاس آکر اپنے ایمان کا احسان مت جتایا کرو، تم نے کوئی مجھ پر احسان نہیں کیا اگر تم نے سلام کو قبول کیا ہے خدا کے احسان کو مانو، تم اس کے مرہون منت ہو کہ اس نےتمھیں ہدایت عطا کی ہے یہ نشتر ہے، جراحی کا عمل ہو رہا ہے بعض لوگ کہتے ہیں کہ یہ جراحی نہیں ہونی چاہیے، بھئی آپ ڈاکٹری میں سے (SURGERY)کو نکال دیں ہم طب روحانی میں سے اس جراحی کو نکال دیتے ہیں۔ تو سنت اللہ ہے جو طب جسمانی اور طب روحانی دونوں میں یکساں جاری ہے