کتاب: تقاریر وخطابات سید ابوبکر غزنوی - صفحہ 80
(INNATE CAPACITY)ہےاسے بروئے کار لائے،اس کی نشو ونماکرے یہ کام ہوتا ہے شیخ کا اور یہی کام پیغمبر کرتے رہے،اسی لیے لفظ جو استعمال فرمایا وہ((وَيُزَكِّيكُمْ))فرمایا۔ کہ پروان چڑھاتےہیں، نشو ونما کرتے ہیں، صلاحیتوں کو بروئے کارلاتے ہیں۔
مبلغ، یا شیخ یا مسند وارث نبوت کا پہلا کام یہ ہوتا ہے کہ قرآن کا فہم حاصل کرے مگر آپ دیکھیں گے کہ اس ساری آیت میں افاضہ (دوسروں تک فیضان پہنچانا) پرزور دیا گیا ہے آیتوں کو سمجھ کر معاشرے تک ان آیتوں کو پہنچانا ، خود انوار کا مہبط بن کر فیضان کو دوسروں تک پہنچانا اور تزکیہ کرنا ہے۔ اور خود کتاب اللہ کو اس کی تعلیم دینا ہے۔
بعض لوگ خود بہت صالح ہوتے ہیں مگر ان کی نسبت متعدی نہیں ہوتی، دوسروں تک پہنچانا، افاضہ کرنا ان کے بس کی بات نہیں ہو تی۔ میں نے بعض علماء دیکھے ہیں جو علم کے دریا تھے مگر ان کے طلباءمنتیں کرتے تھے کہ ان سے ہمیں نجات دلائیے۔ ان کی کوئی بات ہمارے پلے نہیں پڑتی۔
یہ میں نے مشائخ میں بھی دیکھا ۔ بعض لوگ بڑے نیک ہیں ان کی نسبت میں لزوم ہوتا ہے، تعدیہ نہیں ہوتا۔ وہ شیخ بننے کے قابل نہیں ہوتے،شیخ وہ ہے جو فیض آگے پہنچا سکے۔ میں نے بعض مشائخ دیکھے جو اگرچہ تصوف کےابتدائی اسباق سے آگے نہ جا سکے تھے مگر ان اسباق کا فیض انھوں نے بے تحاشا پہنچایا اور بعض ایسے لوگ بھی دیکھے کہ خود تو منتہی تھے۔ مگر نسبت متعدی نہ تھی اس لیے دوسروں کو فیض نہ پہنچا سکے۔