کتاب: تقاریر وخطابات سید ابوبکر غزنوی - صفحہ 75
حقیقت بھی تمھیں سمجھ میں آجائے تو یہ اللہ کا تم پر بہت بڑا احسان ہے اور اللہ کے اس احسان پر جس قدر بھی اس کا شکر ادا کیا جائے کم ہے۔ بات ادہوری رہ گئی۔ ان شاء اللہ اگلی دفعہ عرض کروں گا۔ ((وآخر دعوانا ان الحمدللّٰه رب العالمين)) ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ((باسمه)) میں نے گذشتہ جمعرات بھی یہ آیت پڑھی تھی۔ ((كَمَا أَرْسَلْنَا فِيكُمْ))تفسیر کے بعض نکات باقی رہ گئے تھے وہ عرض کرتا ہوں۔ یہ عرض کر رہا تھا کہ مبلغ نائب رسول صلی اللہ علیہ وسلم ہوتا ہے اور جس کی نیابت کی جائے نائب میں جس قدر اس کی صفات بدرجہ اتم ہوں گی اسی قدر وہ اچھا نائب ہوگا۔ آیت کے اس ٹکڑےپر آپ غور کیجئے:۔ (( يَتْلُو عَلَيْكُمْ آيَاتِنَا))آیت پر جب اور غور و خوض کیا گیا تو پتہ چلا کہ شیخ کاکام صرف یہی نہیں کہ وہ صرف اپنا تلفظ ہی درست کرے بلکہ آیات پڑھ کر معاشرے کو سنائے۔ اس میں کسی قسم کی کوئی اور رعایت نہ کرے۔ اس بارے میں فرماتے ہیں۔ (( يَتْلُو عَلَيْكُمْ آيَاتِنَا))کہ جو کچھ وحی ہم نازل فرما دیتے ہیں گو وہ معاشرے کے خلاف ہو روسائے قوم کی پیشانی پر اسے سن کر گو شکنیں پڑجائیں ، جنہیں سن کر گو انہیں گالیاں دی جائیں اور ان پر طعن و تشنیع کی جائے۔ بہرحال وہ آیتیں ان کو سنانی ہوتی ہیں۔ یہ بڑا اکٹھن مقام ہے دوستو! دوسری جگہ حکم دیتے ہیں:۔ (( وَاتْلُ مَا أُوحِيَ إِلَيْكَ مِنْ كِتَابِ رَبِّكَ))کہ جو کچھ تمھارا رب جو تمھاری ربوبیت کر رہا ہے اور ارتقائی منازل سے تمھیں گزار کر سید الاولین و سیدالاخرین کے مقام تک لے آیا ہے،وہ جو کچھ تم پر وحی نازل کرتا ہے وہ معاشرے