کتاب: تقاریر وخطابات سید ابوبکر غزنوی - صفحہ 74
ان کے سر پر منڈلا رہی ہے۔ انسان بڑا کم ظرف ہے۔ چند روز ذکر کرتا ہے تو سمجھتا ہے اُس نے بڑا تیر مارا ہے۔ سمجھتا ہے میں ولی ہو گیا ، قطب ہونے لگا ہوں۔ یہ اس کی نالائقی ہے کہ ساری عمر غفلت میں رہا اور چند روز ذکر کرتا ہے تو اس کی چال بدلنے لگتی ہے، ظرف چھلکنے لگتا ہے اور جی میں خیال آنے لگتا ہے کہ اتنے روز سے زکر کر رہا ہوں مجھے کشف کیوں نہیں ہوتا، مجھ سے کرامتوں کا ظہور کیوں نہیں ہو رہا؟مجھ پر انوار کیوں وارد نہیں ہو رہے؟ آدمی ناشکراہو جاتا ہے۔ اس راستے کی ابجد ہو زیہ ہے کہ اس راستے میں جو کچھ بھی میسر آئے اس پر اللہ کا شکراداکرے اور کہے تیرا شکر ہے کہ تونے اپنا نام لینے کی تو فیق عطا فرمائی ہے۔ یہ معنی ہیں ((وَاشْكُرُوا لِي))کے یہ نہ کہے کہ میں ، مجلس ذکر، میں جاتا ہوں، مجھے تو کچھ فائدہ نہیں ہوا۔ یہ تھوڑا فائدہ ہے کہ مجلس ذکر میں چل کر جانے کی تو فیق ہوئی اور یہ وقت اللہ کی یاد میں بسر ہوا۔ فرمایا:۔ (( وَاشْكُرُوا لِي))میرا شکرا ادا کرو۔ اس راستے میں ناشکری کے مواقع بے شمارہیں اور تھڑدے آدمی کا ظرف چھلکتا ہے۔ اسی لیے فرمایا:۔
((وَاشْكُرُوا لِي وَلَا تَكْفُرُونِ))کفران نعمت مت کرو۔ ((وَلَا تَكْفُرُونِ)))) کا تعلق اوپر تک ساری آیت سے ہے کہ ہم نے تمہارے پاس اپنا پیغمبر بھیجا یہ تم پر کتنا کرم کیا۔ اس پر تم میرا شکرو۔ وہ پیغمبرتمہی میں سے بھیجا جس سے تمھیں طبعی مناسبت تھی۔ اس پر بھی میرا شکر ادا کرو وہ تمھارے دلوں کی سیاہیاں دھو ڈالتا ہے اور اس کی بدولت تم پر انوار الٰہی کا نزول ہوتا ہے۔ اس پر بھی اللہ کا شکر ادا کرو۔ تمھیں کتاب وحکمت کی تعلیم دیتا ہے اس پر اللہ کا شکر ادا کرو ۔ اللہ کے ذکر کی جو توفیق تمھیں میسر آگئی ہے۔ اس پر بھی اس کا شکر ادا کرو، کفران نعمت مت کرو۔ اسی لیے بزرگوں نے کہا کہ اگر تمھیں ایسا شیخ میسر آجائے جس سے تمھیں طبعی مناسبت بھی ہو، جو تمھارا روحانی تزکیہ بھی کرے اور کتاب و حکمت کی تعلیم بھی دے اور جس کے پاس بیٹھنے سے ذکر الٰہی کی