کتاب: تقاریر وخطابات سید ابوبکر غزنوی - صفحہ 71
حکمت پہلے ہوتی ہے اور تزکیہ بعد میں ہو تا ہے۔ کبھی تزکیہ پہلے ہوتا ہے اور تعلیم کتاب و حکمت کی توفیق بعد میں ہوتی ہے اور کبھی دونوں ساتھ ساتھ چلتے ہیں۔ یہ تین صورتیں ہیں۔ ان تینوں صورتوں میں سے کوئی صورت سالک کو پیش آتی ہے۔ جیسا کہ بعض اکابر مشائخ نے مجھ سے فرمایا کہ اس دور میں بہترین صورت یہی ہے کہ تزکیہ اور کتاب و حکمت کی تعلیم کو ساتھ ساتھ چلایا جائے۔ یہ دور اس قدر اتحاد زندقت اورمادیت کا دور ہے کہ اگر کتاب و حکمت کی تعلیم تزکیہ روحانی کے بغیر حاصل کی جائے تو طالب علم کے لیے گمراہی کا شدید خطرہ ہے اس لیے بزرگوں نے کہا اس دور میں ظلمت کا غلبہ ہے اس لیے ذکر کے اسباق اور کتاب و حکمت کی تعلیم ساتھ ساتھ ہونی چاہیے۔ آگے چل کر فرماتے ہیں: ((فَاذْكُرُونِي أَذْكُرْكُمْ))ذکر کا لفظ بہت جامع استعمال فرمایا جیسا کہ حدیث میں آتا ہے۔ مسلم شریف میں ہے۔ ((افضل الكلام اربع۔ سبحان اللّٰه،الحمدلله،لاالٰه الا اللّٰه،اللّٰه اكبر۔ ))سب سے افضل ذکر کے کلمات یہ چار ہیں۔ مسند امام احمد رحمۃ اللہ علیہ میں حدیث یوں ہے۔ ((افضل الكلام بعد القرآن اربع))یعنی قرآن مجید کے بعد یہ چار ذکر افضل ہیں۔ یہ روایت بڑی اہم ہے ((لاالٰه الا اللّٰه))افضل الذکر ہے۔ پھر قرآن مجید میں ہی فرمایا : ((وَأَقِمِ الصَّلَاةَ لِذِكْرِي))نماز میرے ذکر کے لیے قائم کرو۔ نماز ذکر کی بہترین صورت ہے۔ قرآن مجید میں ہے۔ ((إِذَا نُودِيَ لِلصَّلَاةِ مِن يَوْمِ الْجُمُعَةِ فَاسْعَوْا إِلَىٰ ذِكْرِ اللَّهِ)) جب تمھیں جمعہ کے روز نماز کے لیے پکارا جائے تو اللہ کے ذکر کی طرف لپکے ہوئے چلے آؤ۔ نماز کو(( ذِكْرِ اللَّهِ))کہا۔ قرآن کو ((الذكر))فرمایا: ((إِنَّا نَحْنُ نـزلْنَا الذِّكْرَ))ہم نے اس ذکر کو نازل کیا پس تسبیح و تمحید تہلیل اور تکبیر بھی ذکر الٰہی ہے نماز بھی ذکر ہے۔ قرآن مجید کی تلاوت بھی زکر ہے اور ((فَاذْكُرُونِي))میں یہ سب کچھ شامل ہے۔