کتاب: تقاریر وخطابات سید ابوبکر غزنوی - صفحہ 61
بسم اللّٰہ الرحمٰن الرحیم
نَحْمَدُهُ وَنُصَلِّی عَلٰی رَسُوْلِہِ الْکَرِیمُ
((كَمَا أَرْسَلْنَا فِيكُمْ رَسُولًا مِّنكُمْ يَتْلُو عَلَيْكُمْ آيَاتِنَا وَيُزَكِّيكُمْ وَيُعَلِّمُكُمُ
الْكِتَابَ وَالْحِكْمَةَ وَيُعَلِّمُكُم مَّا لَمْ تَكُونُوا تَعْلَمُونَ))
یہ سورہ بقرہ کی آیت ہے۔ اللہ تعالیٰ نے مسلمانوں پر جو مختلف انعامات کیے ہیں وہ بتا رہے ہیں تاکہ مسلمانوں کے دلوں میں اللہ تعالیٰ کی محبت اور معرفت پیدا ہو کہ وہ اتنا بڑامحسن ہے،اتنا بڑا منعم ہے۔ اس مقصد سے اللہ تعالیٰ اپنی نعمتیں بیان کرتے ہیں کہ انسان غافل ہے اور اللہ کی تمام نوازشیں انسان کی نظر سے اوجھل ہو جاتی ہیں۔ یہ اس کا بہت بڑا کرم ہوتا ہے کہ کسی انسان پر اللہ کے جتنے احسانات اور انعامات ہوں وہ رتی رتی اس کی نگاہ میں رہیں۔ وہ انعامات جو ذہنی ہیں، جسمانی ہیں، رُوحانی ہیں، اُن میں سے کوئی بھی اس کی آنکھ سے اوجھل نہ ہونے پائے۔
فرماتے ہیں:
((كَمَا أَرْسَلْنَا فِيكُمْ رَسُولًا مِّنكُمْ))
ایک احسان ہمارا یہ ہے کہ ہم نے تم ہی میں سے ایک پیغمبر تمہارے پاس بھیجا ، جو تمھیں ہماری ذات اور صفات اور ہمارے افعال کی معرفت بخشتا ہے جو تمھیں خیرو شر